پائیں اور اپنا مال اپنی اولاد میں تقسیم کر دیا، میں تجھے حکم دیتا ہوں کہ اپنی بیویوں سے رجوع کرو اور اپنی اولاد سے مال واپس لے لو۔ اگر تو نے ایسا نہ کیا تو تیرے بعد میں تیری ان مطلقہ بیویوں کو تیرا وارث بناؤں گا کیونکہ تو نے اسی ڈر سے طلاق دی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ تیری زندگی بھی اب ختم ہونے والی ہے اور اگر تو نے میری بات نہ مانی تو یاد رکھ میں حکم دوں گا کہ لوگ تیری قبر کو پتھر ماریں ۔ جیسا کہ ابو رغال کی قبر پر مارے جاتے ہیں ۔[1] ایک بیوی کے نظریے کی دلیل اور اس کا ردّ کچھ لوگ تفریط کی طرف چلے گئے ہیں کہ عام اصول یہی ہے کہ صرف ایک عورت سے شادی کی جائے۔ ان کا استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’اگر تمہیں خدشہ ہو کہ ان میں انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی کافی ہے۔‘‘ پھر اسی سورت کی آیت نمبر ۱۲۹ میں فرمایا کہ ’’اگر تم چاہو بھی کہ اپنی بیویوں کے درمیان انصاف کرو تو تم ایسا نہ کر سکو گے۔‘‘ گویا آیت نمبر (۳) میں تعدد ازواج کی جو مشروط اجازت دی گئی تھی۔ وہ اس آیت کی رو سے یکسر ختم کر دی گئی، لہٰذا اصل یہی ہے کہ بیوی ایک ہی ہونی چاہیے۔ یہ استدلال اس لحاظ سے غلط ہے کہ اسی سورت کی آیت (۱۲۹) میں آگے یوں مذکور ہے ’’لہٰذا اتنا تو کرو کہ بالکل ایک ہی طرف جھک نہ جاؤ اور دوسری کو لٹکتا چھوڑ دو۔‘‘ اور جن باتوں کی طرف عدم انصاف کا اشارہ ہے وہ یہ ہیں کہ مثلاً ایک بیوی جو ان ہے دوسری بوڑھی ہے۔ یا ایک خوبصورت ہے دوسری بدصورت یا قبول صورت ہے یا ایک کنواری ہے دوسری شوہر دیدہ ہے یا ایک خوش مزاج ہے دوسری تلخ مزاج یا بدمزاج ہے۔ یا ایک ذہین و فطین ہے اور دوسری بالکل جاہل اور کند ذہن ہے۔ اب یہ تو واضح ہے کہ اگرچہ ان صفات میں بیوی کا اپنا کوئی عمل دخل نہیں تاہم یہ باتیں خاوند کے میلان کا عدم میلان کا سبب ضرور بن جاتی ہیں اور یہ فطری امر ہے اور اسی قسم کی ناانصافی کا یہاں ذکر ہے اور چونکہ اس قسم کے میلان یا عدم میلان میں انسان کا اپنا کچھ اختیار نہیں ہوتا، لہٰذا ایسے امور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی گرفت اور مواخذہ نہیں ۔ خاوند سے انصاف کا مطالبہ صرف ان باتوں میں ہے جو اس کے اختیار میں ہیں جیسے نان و نفقہ اس کی ضروریات کا خیال رکھنا اور شب بسری کے سلسلے میں باری مقرر کرنا وغیرہ۔ کون نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں میں سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ محبت تھی اور اس کی وجوہ یہ تھیں کہ آپ کنواری تھیں ، نو عمر تھیں ، ذہین و فطین |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |