Maktaba Wahhabi

352 - 849
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ اللَّـهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ ﴾ ’’اللہ جانتا ہے جو ہر مادہ اٹھائے ہوئے ہے اور جو کچھ رحم کم کرتے ہیں اور جو زیادہ کرتے ہیں اور ہر چیز اس کے ہاں ایک اندازے سے ہے۔‘‘ علم الٰہی تفسیر:… اللہ کے علم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں تمام جاندار مادہ انسان ہوں یا حیوان، اس کے پیٹ کے بچوں کا اور ان کے حمل کا اللہ کو علم ہے کہ پیٹ میں کیا ہے؟ اسے اللہ بخوبی جانتا ہے، یعنی مرد ہے یا عورت؟ اچھا ہے یا برا؟ نیکی ہے یا بد؟ عمر والا ہے یا بے عمر کا۔ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ تم میں سے ہر ایک کی پیدائش چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں جمع ہوتی رہتی ہے پھر اتنے ہی دنوں تک وہ بصورت خون بستہ رہتا ہے پھر اتنے ہی دنوں تک خون کا لوتھڑا رہتا ہے، پھر اللہ تبارک و تعالیٰ خالق کل ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جسے چار باتوں کے لکھ لینے کا حکم ہوتا ہے وہ اس کا رزق، عمر، عمل اور نیک بد ہونا لکھ لیتا ہے۔[1] حدیث میں ہے وہ پوچھتا ہے کہ اے اللہ مرد ہو گا یا عورت؟ شقی ہو گا یا سعید؟ روزی کیا ہے؟ عمر کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ بتلاتا ہے اور وہ لکھ لیتا ہے۔[2] حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں بجز اللہ تعالیٰ علیم و خبیر کے اور کوئی نہیں جانتا کل کی بات اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا، پیٹ میں کیا بڑھتا ہے اور کیا گھٹتا ہے کوئی نہیں جانتا، بارش کب برسے گی اس کا بھی علم کسی کو نہیں ۔ قیامت کب قائم ہو گی اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے۔[3]پیٹ میں کیا گھٹتا ہے اس سے مراد حمل کا ساقط ہو جانا ہے اور رحم میں کیا بڑھ رہا ہے کیسے پورا ہو رہا ہے یہ بھی اللہ کو بخوبی علم رہتا ہے۔ دیکھ لو کوئی عورت دس مہینے لیتی ہے کوئی نو، کسی کا حمل گھٹتا ہے کسی کا بڑھتا ہے۔ نو ماہ سے گھٹ جاتا ہے نو ماہ سے بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کے علم میں ہے۔ حضرت ضحاک کا بیان ہے کہ میں دوسال تک ماں کے پیٹ میں رہا جب پیدا ہوا تو میرے اگلے دو دانت نکل آئے تھے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے حمل کی انتہائی مدت دو سال کی ہوتی ہے۔کمی سے مراد بعض کے نزدیک ایام حمل میں خون کا آنا اور زیادتی سے مراد نو ماہ سے زیادہ حمل کا ٹھہرا رہنا ہے۔[4]
Flag Counter