Maktaba Wahhabi

94 - 849
﴿ وَاذْكُرُوا اللَّـهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ ۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ لِمَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴾ ’’اور اللہ کو چند گنے ہوئے دنوں میں یاد کرو، پھر جو دو دنوں میں جلد چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ، اس شخص کے لیے جو ڈرے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ بے شک تم اسی کی طرف اکٹھے کیے جاؤ گے۔ ‘‘ تفسیر:… ﴿اَیَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ﴾ سے مراد ماہ ذی الحجہ کی گیارہ بارہ اور تیرہ تاریخ ہے ان دنوں بکثرت اللہ کو یاد کرتے رہنا چاہیے۔ رمی جمار کے وقت بھی بآواز بلند تکبیر کہی جائے اور تمام حالات میں بھی بازاروں میں چلتے پھرتے وقت بھی اور ہر نماز کے بعد بھی اور تکبیر کے الفاظ یہ ہیں : اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر (تین مرتبہ) لا الٰہ الا اللّٰہ و اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر و للّٰہ الحمد ایام تشریق اور تکبیرات عیدین کی تکبیرات بھی یہی ہیں اور ایام تشریق میں بھی یہی بآواز بلند کہتے رہنا چاہیے۔ ایام تشریق کے متعلق حدیث میں آیا ہے کہ یہ کھانے پینے اور ذکر الٰہی کے دن ہیں ۔ تکبیرات کے شروع اور ختم کرنے میں اگرچہ اختلاف ہے تاہم صحیح اور راجح بات یہی ہے کہ ذی الحجہ کی ۹ تاریخ (عرفہ یا حج کے دن) کی صبح سے شروع کر کے تیرہ تاریخ کی عصر کو ختم کی جائیں ۔ اس طرح یہ کل تیئس نمازیں بنتی ہیں ۔ ہر نماز کے بعد کم از کم تین بار اور زیادہ سے زیادہ جتنی اللہ توفیق دے بآواز بلند تکبیرات کہنا چاہئیں ۔ رمی جمار کا عمل تین دن یعنی ذی الحجہ کی ۱۰، ۱۱، ۱۲ کو ہوتا ہے۔ دس ذوالحجہ کا دن تو حجاج کے لیے بہت مصروفیت کا دن ہوتا ہے۔ اس کے بعد تین دن منیٰ میں ٹھہرنا مسنون ہے تاہم اگر کوئی شخص اس سے پہلے جانا چاہے تو وہ دوسرے دن بھی جا سکتا ہے۔ بشرطیکہ اس کے دل میں تقویٰ ہو اور حج کے تمام مناسک ٹھیک طور پر بجا لانے کا ارادہ رکھتا ہو۔[1]
Flag Counter