Maktaba Wahhabi

217 - 849
’’جو ہو چکا سو ہو چکا‘‘ اس کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ بے علمی اور نادانی کے زمانے میں جو غلطیاں تم لوگ کرتے رہے ہو ان پر گرفت نہیں کی جائے گی۔ بشرطیکہ اب حکم آ جانے کے بعد اپنے طرز عمل کی اصلاح کر لو اور جو غلط کام ہیں انہیں چھوڑ دو۔ دوسرے یہ کہ زمانہ سابق کے کسی طریقے کو اب اگر حرام ٹھہرایا گیا ہے تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا صحیح نہیں کہ پچھلے قانون یا رسم و رواج کے مطابق جو کام پہلے کیے جا چکے ہیں ان کو کالعدم اور ان سے پیدا شدہ نتائج کو ناجائز اور عائد شدہ ذمہ داریوں کو لازماً ساقط کیا جا رہا ہے، مثلاً اگر سوتیلی ماں سے نکاح کو آج حرام کیا گیا ہے تو اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اب تک جتنے لوگوں نے ایسے نکاح کیے تھے ان کی اولاد حرامی قرار دی جا رہی ہے اور اپنے باپوں کے مالوں میں ان کا حق وراثت ختم کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح اگر لین دین کے کسی طریقے کو حرام کیا گیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے جتنے معاملات اس طریقے پر ہوئے ہیں انہیں کالعدم ٹھہرا دیا گیا ہے اور اب وہ سب دولت جو اس طریقے سے کسی نے کمائی ہو اس سے واپس لی جائے گی یا مالِ حرام ٹھہرائی جائے گی۔ اس جرم کی سزا اسلامی قانون میں یہ فعل فوج داری جرم ہے اور قابل دست اندازی پولیس ہے۔[1] مسند احمد میں یہ روایت ملتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو موت اور ضبطیٔ جائداد کی سزا دی ہے۔[2] سنن اور مسند احمد میں مروی ہے کہ ایک صحابی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی طرف بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی سے باپ کے بعد نکاح کیا تھا کہ اسے قتل کر ڈالو اور اس کے مال پر قبضہ کر لو۔[3]
Flag Counter