حرم مکہ میں کون کون سے کام ممنوع ہیں ؟ حرم مکہ کو اللہ نے امن کی جگہ قرار دیا ہے: ۱۔ لہٰذا وہاں نہ فوج کشی جائز ہے۔ نہ جدال وقتال حتیٰ کہ بلا ضرورت کوئی ہتھیار اٹھانا بھی ممنوع ہے اگر کوئی مجرم بھی حرم میں پناہ لے لے تو جب تک حرم میں ہے اس سے تعرض نہ کیا جائے گا۔ ۲۔ حرم مکہ کے جانور مامون ومحفوظ ہیں نہ ان کا شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ انہیں شکار کے لیے ہانکا جا سکتا ہے، البتہ موذی جانوروں کو حرم میں بھی مارنے کی اجازت ہے۔ ۳۔ حرم مکہ کے پودے درخت اور گھاس وغیرہ بھی محفوظ ومامون ہیں البتہ بعض اقتصادی ضروریات کے پیش نظر اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ۴۔ حرم مکہ سے کوئی گری پڑی چیز اٹھانا بھی ناروا ہے الا یہ کہا اٹھانے والا مالک کو پہچانتا ہو اور وہ اسے پہنچا دے۔ مندرجہ بالا امور میں بیشتر کام ایسے ہیں جو دوسرے مقام پر کرنے جائز ہیں مگر حرم مکہ میں کعبے کی حرمت کی وجہ سے کرنے جائز نہیں پھر ایسے کام مثلاً الحاد، بے دینی اور شرارت کے کام جو دوسرے مقام پر بھی ممنوع ہیں ، انہیں اگر حرم مکہ میں کیا جائے تو یہ جرم کتنا شدید ہو جائے گا؟ پھر اسی نسبت سے اس کی سزا میں بھی اضافہ ہوگا۔[1] سیّدنا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ فقط توحید پرستوں کے لیے بنایا تھا سیّدنا آدم علیہ السلام نے سب سے پہلے کعبے کو تعمیر کیا تھا جس کے اب نشانات بھی زمین بوس ہو چکے تھے اللہ تعالیٰ نے آندھی چلائی جس سے اوپر کی مٹی ریت اڑ کر دور چلی گئی اور کعبہ کی بنیادیں ننگی اور ظاہر ہوگئیں انہی بنیادوں پر سیّدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے سیّدنا اسماعیل کو ساتھ ملا کر کعبہ کی تعمیر شروع کی تھی اور سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ اس کے گھر کی بنیادیں خالص توحید پر رکھو کوئی شخص یہاں آکر اللہ کی عبادت کے سوا کوئی مشرکانہ رسوم بجا نہ لائے لیکن مشرکین مکہ نے جو دین ابراہیمی کی پیروی کے مدعی تھے اس ہدایت کی ایسی نافرمانی کی کہ وہاں تین سو ساٹھ بت لا کھڑے کیے بالآخر فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے اس گھر کو بتوں کی نجاست سے پاک فرمایا۔[2] مساجد کی صفائی مسجدوں کو صاف ستھرا رکھنا اتنا افضل عمل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اولوالعزم انبیاء کو خصوصاً اس کام کی |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |