Maktaba Wahhabi

485 - 849
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَـٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ ۖ وَاللَّـهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّـهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّـهِ عَظِيمًا﴾ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کے گھروں میں مت داخل ہو مگر یہ کہ تمھیں کھانے کی طرف اجازت دی جائے، اس حال میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو اور لیکن جب تمھیں بلایا جائے تو داخل ہو جاؤ، پھر جب کھا چکو تو منتشر ہو جاؤ اور نہ (بیٹھے رہو) اس حال میں کہ بات میں دل لگانے والے ہو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے نبی کو تکلیف دیتی ہے، تو وہ تم سے شرم کرتے ہیں اور اللہ حق سے شرم نہیں کرتا اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگو تو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمھارا کبھی بھی حق نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ آپ کے بعد کبھی آپ کی بیویوں سے نکاح کرو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی ہے۔‘‘ گھروں میں داخلہ پر پابندی تفسیر:… اس آیت میں کئی ایک معاشرتی آداب بیان فرمائے جا رہے ہیں ، اسی سورۃ میں پہلے ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہا گیا تھا کہ عورتوں کا اصل مقام گھر ہے۔ انہیں نہ تو بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنا چاہیے اور نہ پہلی جاہلیت کی طرح عورتوں کو بن ٹھن کر باہر نکلنا اور اپنی زیب وزینت کی نمائش کرنا چاہیے اور یہ حکم بس باہر نکلنے تک اور آواز کی پابندی تک موقوف تھا اب بھی لوگ سب گھروں میں حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں بلا روک ٹوک آتے جاتے تھے اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بالخصوص یہ بات ناگوار تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر ہر قسم کے لوگ بلا روک ٹوک داخل ہوا کریں ، چنانچہ انہی کی اس خواہش کے مطابق وحی نازل ہوئی جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔
Flag Counter