Maktaba Wahhabi

813 - 849
اب بیوی قابل سزا ٹھہرے گی، سزا سے بچنے کے لیے اسے بھی گواہی دینی پڑے گی کہ اس کا خاوند جھوٹا ہے چار بار اسے قسم اٹھانی ہے، اور پانچویں بار کہے کہ اگر یہ سچا ہو تو اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو۔ اب عورت کو سزا نہیں ہو سکتی، اگرچہ بعد میں قرائن اس کے جھوٹا ہونے کو واضح بھی کر دیں ۔ اس میں شوہر کو یہ سہولت حاصل ہے کہ اسے گواہ نہیں لانے پڑتے۔[1] سوال : کیا لعان کے بعد میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں ؟ جواب : نہیں بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے جدا ہو جائیں گے۔[2] سوال : لعان کے بعد کیا عورت کو مال واپس کرنا پڑے گا جو اس نے خاوند سے مہر کے طور پر لیا ہے؟ جواب : نہیں ۔ [3] سوال : بچے کا رنگ اگر خاندان میں نہ ملتا ہو تو کیا اسے حرام کا نطفہ قرار دیا جا سکتا ہے؟ جواب : نہیں ۔[4] سوال : لعان کے بعد بچہ کس کا ہوگا؟ جواب : وہ صرف عورت کا ہوگا اور وہ آپس میں ایک دوسرے کے وارث بنیں گے۔[5] واقعہ افک میں ملوث کس کس مسلمان پر حد لگی؟ سوال : واقعہ افک میں ملوث کس کس مسلمان پر حد لگی؟ جواب : مسطح بن اثاثہ، حسان بن ثابت اور حمنہ بنت جحش( رضی اللہ عنہم )۔ [6] عورت کے لیے عورت کا ستر کیا ہے؟ سوال : عورت کے لیے عورت کا ستر کیا ہے؟ جواب : ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا حصہ۔[7] سوال : عورتوں کا ننگے بدن اکٹھے نہانا یا جسم ایک دوسری سے چمٹانا اس کا کیا حکم ہے؟ جواب : حرام ہے۔[8]
Flag Counter