اس سے بھی آپ کا مطلب یہ تھا کہ صدیقہ رضی اللہ عنہا خوش رہیں ان کا دل پہلے جس بیوی صاحبہ کے ہاں آپ کو رات گزارنی ہوتی وہیں آپ کی کل بیویاں جمع ہو جاتیں ۔ دو گھڑی بیٹھتیں ، بات چیت ہوتی، کبھی ایسا بھی ہوتا کہ ان سب کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کا کھانا تناول فرماتے پھر سب اپنے اپنے گھر چلی جاتیں اور آپ وہیں آرام فرماتے۔ جس کی باری ہوتی اپنی بیوی صاحبہ کے ساتھ ایک ہی چادر میں سوتے، کرتا نکال ڈالتے، صرف تہبند بندھا ہوا ہوتا، عشاء کی نماز کے بعد گھر جا کر دو گھڑی ادھر ادھر کی کچھ باتیں کرتے جس سے گھر والیوں کا جی خوش ہوتا، الغرض نہایت ہی محبت پیار کے ساتھ اپنی بیویوں کو رکھتے، پس مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اپنی بیویوں کے ساتھ اچھی طرح راضی خوشی محبت پیار سے رہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فرماں برداری کا دوسرا نام اچھائی ہے۔ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خطبہ حجۃ الوداع کے دوران) فرمایا: عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی ذمہ داری پر حاصل کیا ہے اور ان کی شرم گاہوں کو اللہ کے کلمے کے ساتھ حلال کیا ہے۔ تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو پھر اگر وہ ایسا کریں تو تم پر یہ حق ہے کہ تم انہیں دستور کے مطابق خوراک اور پوشاک مہیا کرو۔[2] بیوی کی خوبیوں پر نظر رکھی جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی مومن (اپنی) مومنہ (بیوی) سے بغض نہ رکھے۔ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہو گی تو ضرور کوئی دوسری پسند بھی ہو گی۔‘‘[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عورت پسلی کی طرح ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اسے توڑ دو گے اور اگر اس سے فائدہ اٹھانا چاہو تو اسی حالت میں اٹھاؤ جبکہ اس میں کجی موجود ہو۔‘‘[4] مثلاً تیری بیوی خوبصورت یا تعلیم یافتہ تو نہیں مگر وہ کفایت شعار ہے اور خانہ داری سے خوب واقف ہے اور تنگی ترشی میں خاوند کو ناجائز تنگ نہیں کرتی بلکہ اس کی اطاعت گزار اور فرمانبردار ہے اب اگر مرد محض کسی عورت کو اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اپنے گھر میں لانا اور رخصت کرنا چاہتا ہے تو ممکن ہے کہ وہ خوبصورت عورت مطالبات سے اپنے خاوند کے ناک میں دم کر دے کفایت شعار بھی نہ ہو ، گھر کی صفائی اور |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |