کرنے کے لیے تیار نہ تھے ان کو خطاب کرتے ہوئے سخت سرزنش کی گئی ہے۔ اہل ایمان سے خطاب دو طریق سے کیا گیا ہے ایک خطاب ایسا ہے جس میں وہ خود بھی مخاطب ہیں اور عرب کی رائے عامہ بھی۔ اور دوسرے خطاب میں صرف اہل ایمان مخاطب ہیں ۔ پہلے خطاب میں مشرکین مکہ کی اس روش پر گرفت کی گئی ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے لیے مسجد حرام کا راستہ بند کر دیا ہے، حالانکہ مسجد حرام ان کی ذاتی جائداد نہیں ہے اور وہ کسی کو حج سے روکنے کا حق نہیں رکھتے۔ دوسرے خطاب میں مسلمانوں کو قریش کے ظلم کا جواب طاقت سے دینے کی اجازت عطا کی گئی ہے اور ساتھ ساتھ ان کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جب تمہیں اقتدار حاصل ہو تو تمہاری روش کیا ہونی چاہیے اور اپنی حکومت میں تم کو کس مقصد کے لیے کام کرنا چاہیے۔[1] مکہ میں جائیداد کی خرید و فروخت اور کرائے پر دینا تفسیر:… اس میں اختلاف ہے کہ مسجد حرام سے مراد خاص مسجد (خانہ کعبہ) ہی ہے یا پورا حرم مکہ؟ کیونکہ قرآن میں بعض جگہ حرم مکی کے لیے بھی مسجد الحرام کا لفظ بولا گیا ہے، یعنی جزء بول کر کل مراد لیا گیا ہے جہاں تک خاص مسجد حرام کا تعلق ہے اس کی بابت تو یہ بات متفقہ ہے کہ اس میں مقیم وغیر مقیم ملکی اور آفاقی سب کا حصہ مساوی ہے، یعنی بلا تخصیص و تفریق ہر شخص رات و دن کے کسی بھی حصے میں عبادت کر سکتا ہے۔ کسی کے لیے بھی کسی مسلمان کو عبادت سے روکنے کی اجازت نہیں البتہ جن علماء نے مسجد حرام سے مراد پورا حرم لیا ہے ان کے ایک گروہ کی رائے یہ ہے کہ پورا حرم مکی سب مسلمانوں کے لیے یکساں حیثیت رکھتا ہے اور اس کی زمینوں اور مکانوں کا کوئی مالک نہیں اسی لیے ان کی خرید و فروخت اور ان کو کرائے پر دینا ان کے نزدیک جائز نہیں ، جو شخص بھی کسی جگہ سے حج یا عمرے کے لیے مکہ جائے اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ جہاں چاہے ٹھہر جائے، وہاں رہنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ٹھہرنے سے کسی کو نہ روکیں ۔ دوسری رائے یہ ہے کہ مکانات اور زمینیں ملک خاص ہو سکتی ہیں اور ان میں مالکانہ تصرفات یعنی بیچنا کرائے پر دینا جائز ہے۔ البتہ وہ مقامات جن کا تعلق مناسک حج سے ہے مثلاً منیٰ مزدلفہ اور عرفات کے میدان یہ وقف عام ہیں ان میں کسی کی ملکیت جائز نہیں یہ مسئلہ قدیم فقہاء کے درمیان خاص کے قائل ہوگئے ہیں اور یہ مسئلہ سرے سے اختلافی ہی نہیں رہا۔ مولانا مفتی محمد شفیع نے بھی امام ابوحنیفہ اور فقہاء کا مسلک مختار اسی کو قرار دیا ہے۔[2] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |