Maktaba Wahhabi

653 - 849
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کو باریک کرنے اور تیز کرنے والی اور کروانے والی پر لعنت فرمائی ہے اور اس سے مراد وہ عورت ہے جو دانتوں میں معمول کا گیپ اور تفریق پیدا کرنے کے لیے انہیں کولر ( Cooler ) سے ٹھنڈا کرتی ہے لیکن اگر بالفرض دانتوں کی لائن اور قطار میں کچھ ٹیڑھ ہو بعض دانت باہر کو نکلے ہوں اور بعض دانت یوں اندر کو دھنسے ہوں کہ دانت بھدے اور بدنما دکھائی دیں تو کوئی ایسا طریقہ علاج اور ذریعہ اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جس سے دانت مضبوط اور برابر ہو جائیں ۔[1] سوال : ہونٹوں کو برابر کروانے کا کیا حکم ہے؟ جواب : جب نقصان کا ڈر نہ ہو تو نیچے والے ہونٹ کو چھوٹا کروا کے اوپر والے ہونٹ کے برابر کرنے کے لیے آپریشن کروانا جائز ہے۔[2] زیورات پہننے کے لیے کان، ناک چھیدنا سوال : زیورات پہننے کے لیے بچی کے کان، ناک چھیدنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : بچی کے کانوں میں زیورات پہنانے کے لیے انہیں چھیدنے میں کوئی حرج نہیں ہے اس پر ہمیشہ سے کثیر لوگوں کا عمل رہا ہے حتیٰ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی عورتوں کے کان چھیدے جاتے تھے اور عورتیں بغیر کسی انکار کے اپنے کانوں وغیرہ میں زیورات پہنا کرتی تھیں ۔ رہا کان وغیرہ چھیدنے سے بچی کو تکلیف اور درد ہونا تو اس کے باوجود ایسا کرنا جائز ہے کیونکہ اس کے ساتھ بچی کی مصلحت وابستہ ہے اور وہ ہے بچی کو زیورات پہن کر زیب وزینت کرنے کی ضرورت وحاجت لہٰذا اس غرض کے لیے کان چھیدنا مباح اور جائز ہے اور بغرض حاجت اس کی رخصت واجازت ہے جیسے بوقت ضرورت اس کا آپریشن کرنا اور بغرض حاجت اور علاج اسے داغ لگانا جائز ہے ایسے ہی زیورات پہننے کے لیے اس کے کانوں کو پھاڑنا اور چھیدنا بھی جائز ہے کیونکہ یہ اس کی ضرورت رہے اور پھر یہ کہ اس سے کوئی زیادہ تکلیف بھی نہیں ہوتی اور نہ وہ اس سے کوئی زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ واللہ اعلم[3] مصنوعی پلکیں استعمال کرنے کا حکم سوال : مصنوعی پلکیں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : مصنوعی پلکیں لگانا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ وصل یعنی سر کے ساتھ اضافی بال جوڑنے کے
Flag Counter