Maktaba Wahhabi

784 - 849
﴿یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ﴾ (الکہف: ۱۹) ’’ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔‘‘ لہٰذا معلوم پڑتا ہے کہ فوت شدہ اولیاء کا اردگرد سے آگاہ ہونا تو بہت دور کی بات یہاں پر سوئے ہوؤں کو اپنی ہوش نہیں چنانچہ ہر دم اس زندہ وقائم اور آپ کے ہر حال سے آگاہ ہستی کو ہی برے بھلے وقت میں آواز دینی چاہیے۔ اصحابِ کہف کی تعداد میں اُلجھنا چاہیے یا نہیں ؟ سوال : اصحاب کہف کی تعداد کیا تھی نیز اسلام ان جیسی بحثوں میں الجھنے کے متعلق کیا رہنمائی کرتا ہے؟ جواب : اصحاب کہف سے متعلق ایک بحث یہ بھی چھڑی ہوئی تھی کہ ان کی تعداد کتنی تھی۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ، میں ان قلیل لوگوں سے ہوں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ اصحاب کہف کی صحیح تعداد جانتے ہیں اور وہ سات تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تین یا پانچ کہنے والوں کا ذکر کرنے کے بعد رجماً بالغیب کا لفظ فرمایا ہے مگر سات کہنے والوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا ہے۔ بعض علماء نے اور بھی کئی وجوہ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ سات ہی تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس بحث میں دلچسپی لینے سے منع فرما دیا کہ یہ بات کسی اور سے پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں وجہ یہ ہے کہ یہ بحث اس لحاظ سے بالکل بیکار ہے کہ اس پر کسی عمل کی بنیاد نہیں اٹھتی۔ [1] ’’یہ ان لوگوں کا کام ہے جو مغز کو چھوڑ کر صرف چھلکوں سے دلچسپی رکھتے ہیں ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ کے واسطے سے اہل ایمان کو یہ تعلیم دی کہ اگر دوسرے لوگ اس طرح کی غیر متعلق بحثیں چھیڑیں بھی تو تم ان میں نہ الجھو نہ ایسے سوالات کی تحقیق میں اپنا وقت ضائع کرو، بلکہ اپنی توجہ صرف کام کی بات پر مرکوز رکھو، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود ان کی صحیح تعداد بیان نہیں فرمائی تاکہ شوق فضول رکھنے والوں کوغذا نہ ملے۔[2] اسی طرح کی فضول بحثوں میں سے ایک یہ ہے کہ جس درخت سے اللہ عزوجل نے آدم کو روکا تھا، وہ کون سا درخت تھا؟ موسیٰ کی والدہ کا نام کیا تھا؟ وغیرہ ’’میں کل یہ کام کر دوں گی‘‘ کیا یہ جملہ بولنا درست ہے؟ سوال : ’’میں کل یہ کام کر دوں گی‘‘ کیا یہ جملہ بولنا درست ہے؟ جواب : نہیں ، بلکہ ساتھ ان شاء اللہ کہنا چاہیے اور اگر بھول جائے تو جب یاد آئے کہہ دیا جائے،
Flag Counter