Maktaba Wahhabi

776 - 849
’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ عمل مردود ہے۔‘‘ جب یہ واضح ہو چکا تو خاتون نے جس عید کے بارے سوال کیا ہے اور جس کا نام اس نے عید الامم (مدر ڈے) بتایا ہے اس میں مسرت و شادمانی کا اظہار کرنا اور تحائف وغیرہ پیش کرنا ناجائز ہے۔ مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دین پر نازاں و فرحاں رہے۔ ماں کا حق اس سے کہیں زیادہ ہے کہ بس سال میں ایک بار اس کی یاد مثالی منائے۔ اولاد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر وقت اور ہر جگہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے ماں کی اطاعت و فرمانبرداری بجا لائے اور اس کا ہر طرح سے خیال رکھے۔[1] سوال : والدین کا کون سا حکم ہے جو مانا نہیں جائے گا؟ جواب : اگر وہ شرک یا رب کی معصیت کا حکم دیں تو ان کا حکم نہیں مانا جائے گا، فرمان باری ہے: ﴿وَ اِنْ جَاہَدٰکَ لِتُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَا﴾ (العنکبوت: ۸) ’’اور اگر تجھ پر زور دیں کہ تو شریک بنا جس کا تجھے علم نہیں ہے تو ان کی بات نہ مان۔‘‘ سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ اس کی ماں نے قسم کھائی تھی کہ سعد سے کبھی بات نہ کرے گی جب تک اپنا دین نہ چھوڑے گا نہ کچھ کھائے پیئے گی وہ سعد سے کہنے لگی کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے والدین کی اطاعت کا حکم دیا ہے اور میں تیری ماں ہوں اور تجھے اس بات کا حکم دے رہی ہوں پھر تین دن اس نے کچھ کھایا نہ پیا اور نہ ہی سعد سے بات کی تین دن کے بعد اسے غش آگیا، اس کے دوسرے بیٹے عمارہ نے اسے پانی پلایا جب اسے ہوش آیا تو سعد رضی اللہ عنہ کے حق میں بددعا کرنے لگی تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔[2] سوال : کیا مشرک والدین کے لیے دعا بخشش کی جا سکتی ہے؟ جواب : نہیں ! ابراہیم علیہ السلام نے جو ﴿سَاَسْتَغْفِرُلَکَ رَبِّیْ﴾ ’’عنقریب میں آپ کے لیے اپنے رب سے بخشش مانگوں گا۔‘‘ تو یہ غلطی اور عدم علم کی وجہ سے کہا تھا پھر پتہ چل جانے پر وہ اس سے باز آگئے۔ (دیکھئے: توبہ ۱۱۳، ۱۱۴) نیک اولاد کا کردار سوال : قصہ ابراہیم علیہ السلام سے نیک اولاد کے کردار پر کیا روشنی پڑتی ہے؟
Flag Counter