Maktaba Wahhabi

320 - 849
سورۃ الانفال سورۂ انفال کا شان نزول غزوہ بدر کے اختتام پر یہ صورت پیدا ہوئی کہ جس فریق نے اموال غنیمت لوٹے تھے وہ ان پر قابض ہو گیا تھا۔ ایک دوسرا فریق جس نے کفار کا تعاقب کیا تھا یہ کہتا تھا کہ ہم بھی ان اموال میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ اگر ہم کفار کا تعاقب نہ کرتے تو وہ مڑ کر حملہ کر سکتے تھے اور اس طرح فتح شکست میں تبدیل ہو سکتی تھی اور ایک تیسرا فریق جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد حفاظت کی غرض سے حصار بنائے ہوئے تھا وہ کہتا تھا کہ ہم بھی ان اموال میں برابر کے حصہ دار ہیں کیونکہ اگر ہم آپ کی حفاظت نہ کرتے اور خدانخواستہ آپ کو کوئی گزند پہنچ جاتی تو فتح شکست میں بدل سکتی تھی۔ مگر قابضین ایسی باتیں قبول کرنے کے لیے تیار نہ تھے جس سے ان مجاہدین میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ آپ سے اس صورت حال کا حل دریافت کیا گیا تو آپ خاموش رہے اور وحی الٰہی کا انتظار کرنے لگے، اس وقت یہ آیت بلکہ اس سورۂ کا کثیر حصہ نازل ہوا جس کی ابتدا ہی مسلمانوں کی اخلاقی کمزوریوں اور ان کی اصلاح کے طریقوں سے کی گئی ہے۔[1] مباحث (جنگ بدر) یہ ہے وہ عظیم الشان معرکہ جس میں قرآن کی اس سورت پر تبصرہ کیا گیا ہے مگر اس تبصرے کا انداز ان تمام تبصروں سے مختلف ہے جو دنیوی بادشاہ اپنی فوج کی فتح یابی کے بعد کیا کرتے ہیں ۔ اس میں سب سے پہلے ان خامیوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو اخلاقی حیثیت سے ابھی مسلمانوں میں باقی تھیں تاکہ آئندہ اپنی مزید تکمیل کے لیے محنت کریں ۔ پھر ان کو بتایا گیا ہے کہ اس فتح میں تائید الٰہی کا کتنا بڑا حصہ تھا۔ تاکہ وہ اپنی جرأت و شہامت پر نہ پھولیں بلکہ خدا پر توکل اور خدا و رسول کی اطاعت کا سبق لیں ۔
Flag Counter