وَوَعْدِکَ ،مَااسْتَطَعْتُ ،اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّمَا صَنَعْتُ،اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَبُوْئُ بِذَنْبِیْ، فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذَّنُوْبَ اِلَّااَنْتَ۔)) ’’اے اللہ! تو ہی میرا پروردگار ہے تیرے سوا کوئی الہ نہیں تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد و وعدے پر قائم ہوں جتنی مجھ میں استطاعت ہے میں تجھ سے اپنی کارگزاریوں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور میں اپنے اوپر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دے بلاشبہ بات یہ ہے کہ تیرے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرتا۔‘‘[1] غصہ پی جانا اور معاف کرنا الگ الگ صفات ہیں متقین کی دوسری صفت یہاں یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں ۔ غصہ ہمیشہ ایسے شخص پر آتا ہے جو اپنے سے کمزور ہو اور انسان اس سے انتقام لینے کی قدرت رکھتا ہو۔ ایسے وقت میں غصہ کو برداشت کر جانا فی الواقع بڑے حوصلے کا کام ہے، اسی لیے آپ نے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو کسی دوسرے کو لڑائی میں پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصے کو برداشت کر جائے۔ نیز ایک دفعہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ وصیت کیجیے۔ آپ نے فرمایا: غصہ نہ کیا کرو، اس نے بار بار وصیت کی درخواست کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر بار یہی جواب دیتے رہے کہ غصہ نہ کیا کرو۔[2] غصہ پی جانا اور معاف کر دینا دو الگ الگ کام ہیں یہ ممکن ہے کہ کوئی شخص وقتی طور پر غصہ پی جائے اور بات دل میں رکھے اور پھر کسی وقت اس سے انتقام لے لے گویا پی جانے کے بعد قصور وار کو معاف کر دینا ایک الگ اعلیٰ صفت ہے اور اللہ ایسے نیکو کار لوگوں سے محبت رکھتا ہے جس میں یہ دونوں باتیں پائی جاتی ہوں ۔[3] غصے کے بارے میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین صحیح بخاری و صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تم میں سے کوئی ایسا ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہو؟ لوگوں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو دیکھتا ہوں کہ تم اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال چاہتے ہو اس لیے کہ تمہارا مال درحقیقت وہ ہے جو تم اللہ کی راہ میں اپنی زندگی میں خرچ کر دو اور جو چھوڑ کر جاؤ وہ تمہارا مال نہیں بلکہ تمہارے وارثوں کا مال ہے تو تمہارا راہِ للہ کم خرچ کرنا اور جمع زیادہ کرنا یہ دلیل ہے اس امر کی کہ تم اپنے مال سے اپنے وارثوں کے مال کو زیادہ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |