(۱) میراث میں عورتوں کا حصہ بھی ہے۔ (۲) یہ کہ میراث بہرحال تقسیم ہونی چاہیے۔ خواہ وہ کتنی ہی کم ہو حتیٰ کہ اگر مرنے والے نے ایک گز کپڑا چھوڑا ہے اور دس وارث ہیں تو اسے بھی دس حصوں میں تقسیم ہونا چاہیے یہ اور بات ہے کہ ایک وارث دوسرے وارثوں سے ان کا حصہ خرید لے۔ (۳) اس آیت سے یہ بات بھی مترشح ہوتی ہے کہ وراثت کا قانون ہر قسم کے اموال و املاک پر جاری ہو گا۔ خواہ وہ منقولہ ہوں یا غیر منقولہ، زرعی ہوں یا صنعتی یا کسی اور صنف مال میں شمار ہوتے ہوں ۔ (۴) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ میراث کا حق اس وقت پیدا ہوتا ہے جب مورث کوئی مال چھوڑ مرا ہو۔ (۵) اس سے یہ قاعدہ بھی نکلتا ہے کہ قریب تر رشتہ دار کی موجودگی میں بعید تر رشتہ دار میراث نہ پائے گا۔[1] تقسیم ورثہ کے موقع پر اگر رشتہ دار، یتیم، مسکین آ جائیں تو… دوسری آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب مرنے والے کا ورثہ بٹنے لگے اور وہاں اس کا کوئی دُور کا رشتہ دار بھی آ جائے جس کا کوئی حصہ مقرر نہ ہو اور یتیم و مساکین آ جائیں تو انہیں بھی کچھ نہ کچھ دے دو۔ ابتدائے اسلام میں تو یہ واجب تھا اور بعض کہتے ہیں کہ مستحب تھا اور اب بھی یہ حکم باقی ہے یا نہیں اس میں بھی دو قول ہیں : حضرت عبیدہ ایک وصیت کے ولی تھے انہوں نے ایک بکری ذبح کی اور تینوں قسموں کے لوگوں کو کھلائی اور فرمایا:’’ اگر یہ آیت نہ ہوتی تو یہ بھی میرا مال تھا۔‘‘ بعض حضرات کا قول ہے کہ یہ آیت اب بالکل منسوخ ہی ہے۔ مثلاً حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :’’ یہ آیت منسوخ ہے اور ناسخ آیت ﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ﴾ (النساء: ۱۱) ہے۔ حصے مقرر ہونے سے پہلے یہ حکم تھا۔ پھر جب حصے مقرر ہو چکے اور ہر حق دار کو خود اللہ تعالیٰ نے حق پہنچا دیا تو اب صدقہ صرف وہی رہ گیا جو مرنے والا کہہ گیا ہو۔ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ اگر وصیت ان لوگوں کے لیے ہو تو اور بات ہے ورنہ یہ آیت منسوخ ہے۔ جمہور کا اور چاروں اماموں کا یہی مذہب ہے۔‘‘[2] جبکہ ایک قوم ہے کہ یہ آیت محکم ہے (منسوخ نہیں ) اور امر استحباب کے لیے ہے۔ نیز دوسروں کا موقف ہے کہ یہ منسوخ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے ساتھ ﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ﴾ (النساء: ۱۱) جبکہ پہلا قول ہی راجح ہے کیونکہ آیت میں وارثوں کو چھوڑ کر حق قرابت داروں کو دینے کا ذکر ہے اس کا میراث سے تعلق ہی کوئی نہیں ہے کہ یہ کہنا پڑے کہ وہ مواریث والی آیت کی وجہ سے منسوخ ہو گیا ہے۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |