Maktaba Wahhabi

610 - 849
حالت جنابت یا حالت حیض و نفاس میں عورت کا مسجد میں جانا سوال : حالت جنابت یا حالت حیض و نفاس میں عورت کا مسجد میں آنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : اگر آلودگی کا خدشہ نہ ہو تو پھر یہ مسجد کو راہ گزر کے طور پر استعمال کر سکتی ہے جبکہ وہاں ٹھہرنا اس کے لیے حرام ہے۔[1] سوال : عورت مسجد کے اندر حائضہ ہوگئی اور وہ اپنے اہل خانہ کے نماز سے فراغت پانے تک کچھ دیر مسجد کے اندر ہی رہی، بعد ازاں وہ ان کے ساتھ باہر نکل گئی، کیا وہ اس طرح گنہگار ہوگی؟ جواب : اگر مسجد سے تنہا باہر نکلنا ناممکن ہو تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں ۔ لیکن اگر وہ اکیلی باہر نکل سکتی ہو تو اس کے لیے فوراً باہر نکل جانا ضروری ہے کیونکہ حائضہ، نفاس والی عورت اور جنبی کے لیے اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کی وجہ سے مسجد میں بیٹھنا ناجائز ہے: ﴿وَ لَاجُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰی تَغْتَسِلُوْا﴾ (النسآء: ۴۳) ’’اور نہ حالت جنابت میں (نماز پڑھو) جب تک کہ غسل نہ کر لو ہاں اگر راہ چلتے گزرو تو اور بات ہے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے: ((فَإِنِّی لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ۔))[2] ’’میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد حلال نہیں سمجھتا۔‘‘[3] ماہواری میں تفسیری کتب کا مطالعہ سوال : میں ماہواری کے دوران جبکہ پاک نہیں ہوتی بسا اوقات تفسیری کتب کا مطالعہ کرتی ہوں کیا میں اس طرح گناہ گار تو نہیں ہوتی؟ فتویٰ ارشاد فرمائیے جَزَاکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا۔ جواب : حیض اور نفاس والی عورت کے لیے تفسیری کتب کے مطالعہ میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح علماء کے صحیح قول کی رو سے قرآن مجید کو ہاتھ لگائے بغیر اس کی تلاوت کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے جہاں تک جنبی کا تعلق ہے تو وہ غسل کرنے تک تلاوت قرآن نہیں کر سکتا۔ ہاں وہ کتب تفسیر اور کتب حدیث وغیرہ کا مطالعہ کر سکتا ہے۔ مگر تفسیر کے ضمن میں درج شدہ آیات قرآنی کی تلاوت نہیں کرسکتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے
Flag Counter