Maktaba Wahhabi

130 - 849
خیال کرتے ہو؟ وہ جواباً بولے: اللہ ہی کو بہتر پتا ہے، وہ کہتے ہیں کہو: پتا ہے یا نہیں پتا (گول مول جواب دینے کی کیا تک ہے) چنانچہ سیّدنا ابن عباس بولے: امیر المومنین میرے دل میں اس بارے کچھ ہے، لہٰذا عمر کہتے ہیں : بھتیجے بولو! اپنے آپ کو چھوٹا خیال نہ کرو، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : یہ عمل کی مثال بیان کی گئی ہے، عمر کہتے ہیں : کون سا عمل؟ ابن عباس کہنے لگے: ایک امیر آدمی کی یہ مثال بیان ہوئی ہے جو اللہ کی اطاعت والے عمل کرتا ہے پھر اللہ اس کے پاس شیطان بھتیجا ہے تو وہ نافرمانی والے کام کرنے لگتا ہے حتیٰ کہ اپنے سارے عمل غرق کر بیٹھتا ہے۔[1] پس یہ روایت اس آیت کی پوری تفسیر ہے اس میں بیان ہو رہا ہے کہ ایک شخص نے ابتدائً اچھے اعمال کیے پھر اس کے بعد اس کی حالت بدل گئی اور برائیوں میں پھنس گیا اور پہلی نیکیوں کا ذخیرہ برباد کر دیا۔[2] ناقص مال صدقہ کرنا براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ﴿وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ﴾ کہتے ہیں : ہم انصار کے گروہ بارے یہ نازل ہوئی۔ ہم کھجور کے باغات والے تھے آدمی اپنے باغوں میں سے اپنی قلت و کثرت کے بقدر کھجوریں لاتے۔ کوئی آدمی ایک خوشہ لا رہا ہوتا تو کوئی دو۔ پس اسے مسجد میں لا لٹکاتا۔ اہل صفہ کے پاس کھانا نہ ہوتا، چنانچہ ان میں سے جب کسی کو بھوک لگتی تو خوشے کے پاس آتا اسے اپنی لاٹھی مارتا، لہٰذا اس سے ڈوکے، کھجوریں جھڑتیں سو وہ کھا لیتا اور کچھ لوگ تھے جنہیں خیر میں کوئی رغبت نہ تھی ایسا آدمی خوشہ لے کر آتا اس میں خراب نکمی کھجوریں ہوتیں اور کوئی ٹوٹا ہوا خوشہ لے کر آتا سو اسے لٹکا دیتا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ …… اِلَّآ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہِ﴾ کہتے ہیں : اگر تم میں سے کسی کو ایسی چیز ہدیہ کی جائے جیسی خود اس نے دی ہے تو وہ اسے نہیں لے گا الا یہ کہ وہ چشم پوشی برتے یا حیا کی وجہ سے رکھ لے، کہتے ہیں : اس کے بعد ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس موجود اچھی چیز ہی لے کر آتا۔[3] پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنی راہ میں خرچ کرنے کا حکم دیا ہے اور عمدہ چیز دینے کا۔ کہیں اس سے یہ نہ سمجھ لینا کہ وہ محتاج ہے۔ نہیں نہیں وہ تو محض بے نیاز ہے اور تم سب اسی کے محتاج ہو یہ حکم صرف اس لیے ہے کہ غرباء بھی دنیا کی نعمتوں سے محروم نہ رہیں جیسے اور جگہ قربانی کے حکم کے بعد فرمایا: ﴿لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا…﴾ (الحج: ۳۷)[4] اس آیت سے معلوم ہوا جیسے زمین کی پیداوار پر زکوٰۃ فرض ہے ویسے ہی اموال صنعت و تجارت میں
Flag Counter