Maktaba Wahhabi

399 - 849
ایام معینۃ: یہ ذوالحجہ کا دسواں دن اور اس کے بعد کے تین دن ہیں ۔[1] بَہِیْمَۃُ الْاَنْعَام سے مراد اونٹ، گائے، بھیڑ بکری وغیرہ ہیں جن کی قربانی دی جاتی ہیں اور یہ اسی صورت میں حلال ہوں گے جبکہ ذبح کرتے وقت ان پر اللہ کا نام لیا جائے اگر اللہ کے سوا کسی اور کا نام بھی لیا جائے یا عمداً اللہ کا نام چھوڑ دیا جائے تو ایسے ذبح شدہ جانور کا کھانا حلال نہیں ہوگا اور اگر ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا بھول جائے تو قربانی جائز وحلال ہی رہے گی جب یاد آئے اسی وقت ہی اللہ کا نام لے لیا جائے اگرچہ ذبح کے وقت کئی دعائیں منقول ہیں تاہم مختصر سے مختصر الفاظ جو قربانی کے وقت کہے جا سکتے ہیں یہ ہیں ، بسم اللہ اللہ اکبر۔ [2] قربانی کے گوشت کی تقسیم اس کا یہ مطلب نہیں کہ قربانی کے گوشت سے غنی قسم کے لوگ کھا ہی نہیں سکتے بلکہ یہ ہے کہ محتاجوں اور فقراء ومساکین کو ضرور شامل کیا جائے اور خود کھانے کا بھی یہ مطلب نہیں کہ اس میں ضرور بالضرور کھایا جائے بلکہ یہ ہے کہ قربانی کا گوشت خود کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس سلسلے میں سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ ایک حصہ خود رکھ لو ایک حصہ اپنے ہمسائیوں اور رشتہ داروں میں تقسیم کر دو اور ایک حصہ فقراء ومساکین میں لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ تینوں حصے برابر برابر ہوں بلکہ حسب ضرورت اس میں کمی بیشی کی جا سکتی ہے اور بہتر یہ ہے کہ اپنے لیے حصہ تیسرے سے کم رکھا جائے اور فقراء کے لیے تیسرے حصے سے زیادہ (ثُمَّ لِیَقَضُوْا تَفَثَہُم) یعنی دس ذی الحجہ کو قربانی کرنے کے بعد حج کرنے والے حضرات حجامت بنوائیں ، ناخن کٹوائیں ، نہائیں دھوئیں اور راستے کی گرد اور میل کچیل دور کریں اور احرام کھول کر عام لباس پہن لیں ۔ اس سلسلہ میں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ احرام کھولنے کے بعد احرام کی دوسری پابندیاں تو ختم ہو جاتی ہیں مگر اپنی بیوی کے پاس جانا اس وقت تک جائز نہیں ہوتا جب تک آدمی طواف افاضہ نہ کر لے جس کا ذکر اسی آیت کے آخری جملہ میں ہے۔[3] (اَلَبْیْتُ العَتِیْق) بیت العتیق اس کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اللہ نے اسے جابروں کے تسلط سے آزاد کر دیا ہے۔[4]
Flag Counter