Maktaba Wahhabi

136 - 849
ہوئی۔ اس سلسلہ میں چند احادیث نبوی ملاحظہ ہوں ۔[1] سوال کرنے سے پرہیز ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص سوال سے بچے اللہ بھی اسے بچائے گا اور جو کوئی (دنیا سے) بے پروائی کرے گا اللہ اسے بے پروا کر دے گا اور جو کوئی کوشش سے صبر کرے گا اللہ اسے صبر دے گا اور صبر سے بہتر اور کشادہ تر کسی کو کوئی نعمت نہیں ملی۔‘‘[2] سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر کوئی شخص اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ جا کر کسی سے سوال کرے اور وہ اسے دے یا نہ دے۔‘‘[3] سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سوالی جو ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کی ایک بوٹی بھی نہ ہو گی۔‘‘[4] سوالی کو تنبیہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو منبر پر صدقہ اور سوال سے بچنے کے لیے خطبہ دے رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔‘‘[5] سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص اپنا مال بڑھانے کے لیے لوگوں سے سوال کرتا ہے وہ آگ کے انگارے مانگ رہا ہے اب چاہے تو وہ کم کرے یا زیادہ اکٹھے کر لے۔‘‘[6] سوال کرنا کن لوگوں کے لیے جائز ہے؟ سیّدنا قبیصہ بن مخارق کہتے ہیں کہ میں ایک شخص کا ضامن ہوا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں ٹھہرو تاآنکہ ہمارے پاس صدقہ آئے پھر ہم تیرے لیے کچھ کریں گے۔ پھر مجھے مخاطب کر کے فرمایا: قبیصہ! تین اشخاص کے علاوہ کسی کو سوال کرنا جائز نہیں ایک وہ جو
Flag Counter