Maktaba Wahhabi

797 - 849
جائے اور تعداد طاق ہی رہے اور آخری غسل میں پانی کے ساتھ کافور یا خوشبو ملا لے اور اگر اس کی مونچھ لمبی ہے یا ناخن لمبے ہیں تو انہیں کاٹا جائے پھر کپڑے سے خشک کر دیا جائے۔ عورت کے بالوں کی تین مینڈھیاں بنائی جائیں اور انہیں اس کے پیچھے لٹکا دیا جائے۔ اور اگر غسل کے بعد بھی اس سے کوئی شے نکلے تو اس جگہ کو دھو دیا جائے اور اسے وضو کرا دیا جائے اور اس جگہ کو روئی سے بند کر دیا جائے۔ میت کی تکفین میت کو اس کے مال سے کفن دینا واجب ہے پھر اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو پھر جس کے ذمے باپ دادا یا بچوں میں سے اس کا خرچ تھا اسے لازم ہے کہ اسے کفن دے۔ میت کو کفن دینے کا انداز مسنون ہے کہ آدمی کو تین نئے سفید لفافوں (یعنی چادر) میں کفن دیا جائے جنہیں تین دفعہ بخور (خوشبو) سے دھونی دی گئی ہو پھر انہیں ایک دوسرے کے اوپر پھیلا دیا جائے پھر حنوط جو کہ مکس خوشبو ہوتی ہے اسے لفافوں کے درمیان ڈال دیا جائے پھر میت کو پشت کے بل چت لٹا دیا جائے اور حنوط لگی روئی کو اس کے چوتڑوں کے درمیان رکھ دیا جائے اور اس کے اوپر چھوٹی شلوار کی مانند ایک کپڑا باندھ دیا جائے جو اس کی شرمگاہ کو چھپا لے اور اس کے سارے بدن کو خوشبو لگا دی جائے۔ پھر لفافے کے بائیں طرف والے اوپری کنارے کو دائیں جانب پر ڈال دیا جائے پھر دائیں کنارے کو اس کے اوپر بائیں پہلو پر پھر دوسرا ایسے ہی پھر تیسرا ایسے ہی۔ اور جو زائد بچ جائے اسے سر والی جانب یا پھر سر اور دونوں پاؤں والی جانب اگر زیادہ ہو تو پھر چوڑائی میں گٹھے کی طرح باندھ دیا جائے تاکہ بکھرے نہ اور اسے قبر میں کھول دیا جائے نیز عورت کا حکم بھی مرد کا سا ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔ اور بچے کو ایک کپڑے میں کفنایا جائے گا اور تین کپڑوں میں بھی جائز ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں : بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین یمنی سفید سحول مقام کے بنے ہوئے روئی کے کپڑوں میں کفن دیا گیا نہ اس میں قمیص تھی نہ پگڑی۔ (متفق علیہ) ٭ میت کو ایک کپڑے میں بھی کفن دینا جائز ہے جو اس کے سارے بدن کو ڈھانپنے والا ہو۔ ٭ شہید معرکہ کو اس کے انہیں کپڑوں میں دفن کیا جائے گا جس میں اس نے شہادت پائی ہے اور اسے غسل بھی نہیں دیا جائے گا، اسے ایک یا اس کے کپڑوں سے اضافی کپڑوں میں کفن دینا بھی جائز ہے۔ ٭ محرم (جو حالت احرام میں ہوں ) جب فوت ہو جائے تو اسے پانی اور بیری یا صابن کے ساتھ غسل
Flag Counter