سورۃ ابراہیم آیت ۳۵ کے فقرے ﴿وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰہِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ ہٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا﴾ سے ماخوذ ہے اس نام کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں ابراہیم کی سوانح عمری بیان ہوئی ہے بلکہ یہ بھی اکثر سورتوں کی طرح علامت کے طور پر ہے، یعنی وہ سورت جس میں ابراہیم علیہ السلام کا ذکر آیا ہے۔ زمانۂ نزول عام انداز بیان مکے کے آخری دور کی سورتوں کا سا ہے سورۂ رعد سے قریب زمانے ہی کی نازل شدہ معلوم ہوتی ہے۔ اسی طرح آخری رکوع کے تیور بھی یہی بتاتے ہیں کہ یہ سورت مکہ کے آخری دور سے تعلق رکھتی ہے۔ مرکزی مضمون اور مدعا جو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ماننے سے انکار کر رہے تھے اور آپ کی دعوت کو ناکام کرنے کے لیے ہر طرح کی بدتر سے بدتر چالیں چل رہے تھے ان کو فہمائش اور تنبیہ، لیکن فہمائش کی بنسبت اس سورت میں تنبیہ اور ملامت اور زجر و توبیخ کا انداز زیادہ تیز ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ تفہیم کا حق اس سے پہلے کی سورتوں میں بخوبی ادا کیا جا چکا تھا اور اس کے باوجود کفار قریش کی ہٹ دھرمی، عناد، مزاحمت، شرارت اور ظلم و جور میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا تھا۔[1] بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ ﴾ ’’اور جب تمہارے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ بے شک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمہیں زیادہ دوں گا اور بے شک اگر تم نا شکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے۔‘‘ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |