فرمان باری ہے: ﴿وَ اذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ﴾ (الکہف: ۲۴) ’’جب آپ بھول جائیں تو اپنے رب کو یاد کریں ۔‘‘ یعنی جب یاد آئے ان شاء اللہ کہہ لیا جائے۔ البتہ بعض لوگوں نے دھوکہ دہی اور دروغ گوئی کا باعث بنا لیا ہے وعدہ کر کے تو ساتھ ان شاء اللہ کہہ لیا پھر وقت کے بعد کہہ دیا کہ اللہ کی طرف سے منظور ہی نہ ہوا۔ یہ قرآن سے مذاق کے مترادف ہے اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ ان شاء اللہ کہنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے نصرت الٰہی حاصل ہوتی ہے حدیث میں ہے سلیمان بن داؤد کی ۹۰ بیویاں تھیں ، ایک روایت میں ہے سو (۱۰۰) تھیں ۔ ایک میں ہے بہتر (۷۲) تھیں تو آپ نے ایک بار کہا کہ آج رات میں ان سب کے پاس جاؤں گا۔ ہر عورت کو بچہ ہوگا اور وہ سب اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے، اس وقت فرشتے نے کہا ان شاء اللہ کہہ لیجئے مگر سلیمان علیہ السلام نے نہ کہا وہ بھول گئے اپنے ارادے کے مطابق وہ سب بیویوں کے پاس گئے، مگر سوائے ایک بیوی کے کسی کے ہاں بچہ نہ ہوا اور جس ایک کے ہاں ہوا وہ بھی آدھے دھڑکا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو یہ ارادہ ان کا پورا ہوتا اور ان کی حاجت روائی پوری ہو جاتی اور یہ سب بچے جوان ہو کر راہ حق کے مجاہد بنتے ہیں ۔[1] من بھاتی چیز نظر آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ سوال : من بھاتی چیز نظر آئے تو دیکھ کر کیا کہنا چاہیے؟ جواب : ﴿مَا شَآئَ اللّٰہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ﴾ (الکہف: ۳۹) ’’جو اللہ چاہے قوت فقط اللہ کے پاس ہے۔‘‘ قصہ موسیٰ وخضر رعلیہما السلام سے حاصل شدہ اسباق سوال : قصہ موسیٰ وخضر علیہما السلام سے کیا اسباق حاصل ہوتے ہیں ؟ جواب : بخاری شریف کے مطابق یہ واقعہ تب پیش آیا جب موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے خطاب کیا، بعد میں ان کے دریافت کرنے پر بتایا ہے کہ میں سب سے بڑا عالم ہوں تو اللہ نے کہا: کیوں نہیں ! میرا بندہ خضر ہے۔ تو موسیٰ علیہ السلام دریافت کرتے ہیں اللہ اس سے ملاقات کس طرح ممکن ہے؟ تب یہ سفر درپیش آتا ہے چنانچہ اس سے درج ذیل اسباق حاصل ہوئے: |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |