Maktaba Wahhabi

104 - 849
یعنی تیسرا حیض ختم ہو جانے پر عورت اپنے خاوند سے آزاد ہو جائے گی۔ حمل میں غلط بیانی یعنی وہ صاف صاف بتا دیں انہیں حیض آتا ہے یا وہ حاملہ ہیں ، جیسی بھی صورت ہو مثلاً اگر عورت حاملہ تھی اس نے خاوند کو نہ بتلایا اگر بتا دیتی تو شاید خاوند طلاق نہ دیتا یا عورت کو تیسرا حیض آ چکا ہے مگر اس نے خاوند کو نہ بتایا تاکہ اس سے نان و نفقہ وصول کرتی رہے۔ ﴿وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ﴾ یعنی عدت کے اندر تو خاوند کو رجوع کا حق حاصل ہے لیکن عدت گزر جانے کے بعد بھی (اگر ایک یا دوسری طلاق دے دی ہو تیسری نہ دی ہو) تو اگر میاں بیوی آپس میں مل بیٹھنے پر راضی ہوں تو وہی زیادہ حق دار ہیں کہ از سر نو نکاح کر لیں جیسا کہ اس سورۃ کی آیت نمبر ۲۳۲ سے واضح ہے۔[1] خاوند کے بیوی اور بیوی کے خاوند پر حقوق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے اپنے خطبہ میں فرمایا: لوگو! عورتوں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہو، تم نے اللہ کی امانت کہہ کر انہیں لیا ہے اور اللہ کے کلمے سے ان کی شرم گاہوں کو اپنے لیے حلال کیا ہے۔ عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی کو نہ آنے دیں کہ جسے تم پسند نہیں کرتے، اگر وہ ایسا کریں تو انہیں مارو لیکن ایسی مار نہ ہو کہ ظاہر ہو، ان کا تم پر یہ حق ہے کہ انہیں اپنی بساط کے مطابق کھلاؤ، پلاؤ، پہناؤ اور اوڑھاؤ۔[2] ایک شخص کے دریافت کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:’’اسے گالیاں نہ دو، اس سے روٹھ کر اور کہیں نہ بھیج دو، ہاں گھر میں رکھو۔‘‘[3] عدت کب ختم ہو گی؟ اس آیت کے حکم میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ ایک جماعت کے نزدیک جب تک عورت تیسرے حیض سے فارغ ہوکر نہا نہ لے اس وقت تک طلاق بائن نہ ہو گی اور شوہر کو رجوع کا حق باقی رہے گا۔[4] کبار صحابہ اور جمہور ائمہ کی یہی رائے ہے۔[5]
Flag Counter