مصیبت زدہ کو پریشانی کے وقت کیا کہنا اور کرنا چاہیے؟ مرنے والے کے اقرباء اور دیگر لوگوں پر واجب ہے کہ جب انہیں موت کا علم ہو تو اس پر صبر کریں ان کے لیے تقدیر پر راضی رہنا، ثواب کی امید کرنا، اور انا للہ پڑھنا مسنون ہے۔ سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جس بھی بندے کو مصیبت پہنچے پھر وہ یہ لفظ کہے: ﴿اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ اَللّٰہُمَّ أجُرنِی فی مُصِیْبَتِی وَ أَخْلِف لِی خَیْرًا مِنْہَا، یقینا ہم اللہ کے ہیں اور ہمیں اس کی طرف لوٹ کر جانا ہے، اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما اور مجھے اس سے بہتر عطا فرما۔ اسے اللہ عزوجل اس کی مصیبت میں اجر عطا فرمائیں گے اور اسے اس بہتر بدلہ عطا فرمائیں گے۔[1] سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بھی مسلم کے تین بچے بلوغت سے قبل فوت ہو جائیں اللہ اسے ان بچوں پر رحمت وفضل کرتے ہوئے جنت میں داخل کرے گا۔ [2] صبر:… نفس کو بے صبری، زبان کو شکایت اور اعضاء کو حرام کام مثلاً رخساروں کو پیٹنا، کپڑے پھاڑنا وغیرہ سے روکنے کا نام ہے۔ پوسٹمارٹم کا حکم مسلمان کا پوسٹمارٹم جرم کے دعوے کو ثابت کرنے کی غرض سے یا وبائی امراض کی تحقیق کی غرض سے جائز ہے کیونکہ اس میں کئی ایک مصلحتیں ہوتی ہیں جن کا تعلق امن وعدل اور امت کو خطرناک متعدی امراض سے بچانے کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور اگر پوسٹمارٹم تعلیم و تعلم کے لیے ہو تو یاد رہے کہ مسلمان کی زندہ ومردہ کرامت و عزت ہوا کرتی ہے اس میں غیر مسلم لوگوں کے جثے استعمال ہو سکتے ہیں الا کہ کوئی ضرورت ہو تو پھر اس کی شرطوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اجازت ہے۔ غسل میت سنت یہ ہے کہ میت کو وہ غسل دے جو لوگوں میں سے سب سے زیادہ سنت کا علم رکھنے والا ہو۔ جب کہ آدمی اس کام میں رضائے رب کا متلاشی ہو اور اس پر پردہ ڈالے، کسی نظر آنے والی مکروہ چیز کو بیان نہ کرے تو اس کے لیے اجر عظیم ہے۔ میت کو کون نہلائے؟ بہتر یہ ہے کہ مرنے والا جسے وصیت کر کے گیا ہے وہ اسے نہلائے وہ نہ ہو تو باپ یا پھر دادا پھر اس کے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |