خراب کرتا گیا ہے رویہ نرم ہوتا چلا گیا ہے۔ اس معاملے میں اولین تساہل جس کا ارتکاب بالعموم کیا گیا یہ تھا کہ محض زنا ( Fornication ) اور زنا بَزَنِّ غیر ( Adultery ) میں فرق کر کے اول الذکر کو ایک معمولی سی غلطی اور صرف مؤخر الذکر کو جرم مستلزم سزا قرار دیا گیا ۔[1] زنا کی سزا کب مقرر ہوئی زنا کو قابل سزا فعل تو تین ہجری میں ہی قرار دے دیا گیا تھا لیکن اس وقت یہ ایک قانونی جرم نہ تھا جس پر ریاست کی پولیس اور عدالت کوئی کارروائی کرے بلکہ اس کی حیثیت ایک معاشرتی یا خاندانی جرم کی سی تھی جس پر اہل خاندان ہی کو بطور خود سزا دے لینے کا اختیار تھا حکم یہ تھا کہ اگر چار گواہ اس امر کی شہادت دے دیں کہ انہوں نے ایک مرد اور ایک عورت کو زنا کرتے دیکھا ہے تو دونوں کومارا پیٹا جائے اور عورت کو گھر میں قید کر دیا جائے اس کے ساتھ یہ اشارہ بھی کر دیا گیا تھا کہ یہ قاعدہ تا حکم ثانی ہے اصل قانون بعد میں آنے والا ہے۔[2] اس کے اڑھائی تین سال بعد یہ حکم نازل ہوا جو آپ اس آیت میں پا رہے ہیں اور اس نے حکم سابق کو منسوخ کر کے زنا کو ایک قانونی جرم قابل دست اندازی سرکار (Cognizable offence ) قرار دے دیا۔[3] زانی کب قابل سزا قرار پاتا ہے؟ قانوناً ایک فعل زنا کو مستلزم سزا قرار دینے کے لیے صرف ادخال حشفہ کافی ہے پورا ادخال یا تکمیل فعل اس کے لیے ضروری نہیں ہے اس کے برعکس اگر ادخال حشفہ نہ ہو تو محض ایک بستر پر یکجا پایا جانا یا ملاعبت کرتے ہوئے دیکھا جانا یا برہنہ پایا جانا کسی کو زانی قرار دینے کے لیے کافی نہیں ہے اور اسلامی شریعت اس حد تک بھی نہیں جاتی کہ کوئی جوڑا ایسی حالت میں پایا جائے تو اس کا ڈاکٹری معائنہ کرا کے زنا کا ثبوت بہم پہنچایا جائے اور پھر اس پر حد زنا جاری کی جائے جو لوگ اس طرح کی بے حیائی میں مبتلا پائے جائیں ان پر صرف تعزیر ہے جس کا فیصلہ حالات کے مطابق حاکم عدالت خود کرے گا، یا جس کے لیے اسلامی حکومت کی مجلس شوریٰ کوئی سزا تجویز کرنے کی مجاز ہوگی یہ تعزیراً اگر کوڑوں کی شکل میں ہو تو دس کوڑوں سے زیادہ نہیں لگائے جا سکتے کیونکہ حدیث میں تصریح ہے کہ (لَا یُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلْدَاتٍ اِلَّا فِی حَدٍّ مِنْ حُدودِ اللّٰہِ) ’’اللہ کی مقرر کردہ حدود کے سوا اور جرم میں دس کوڑوں سے زیادہ نہ مارے جائیں ۔‘‘[4] اگر کوئی شخص پکڑا نہ گیا ہو بلکہ خود نادم ہو کر ایسے کسی قصور کا اعتراف کرے تو اس کے لیے صرف توبہ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |