Maktaba Wahhabi

95 - 849
﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّـهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿٢٠٤﴾ وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّـهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ ﴿٢٠٥﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّـهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴾ ’’اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جس کی بات دنیا کی زندگی کے بارے میں تجھے اچھی لگتی ہے اور وہ اللہ کو اس پر گواہ بناتا ہے جو اس کے دل میں ہے، حالانکہ وہ جھگڑے میں سخت جھگڑالو ہے۔ اور جب واپس جاتا ہے تو زمین میں دوڑ دھوپ کرتا ہے، تاکہ اس میں فساد پھیلائے اور کھیتی اور نسل کو برباد کرے، اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اور جب اس سے کہا جاتا ہے اللہ سے ڈر تو اس کی عزت اسے گناہ میں پکڑے رکھتی ہے، سو اسے جہنم ہی کافی ہے اور یقینا وہ برا ٹھکانا ہے۔‘‘ تفسیر:… سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُکَ﴾ یہ آیت اخنس بن شریک ثقفی کے بارے نازل ہوئی۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آیا اور کہنے لگا: میں اسلام کے ارادے سے آیا ہوں اور اللہ جانتا ہے کہ میں سچا ہوں ۔ سو آپ کو اس کی باتیں بڑی بھلی لگی تھیں ۔ (جبکہ یہ فسادی اور جھگڑالو قسم کا آدمی تھا)۔‘‘ [1] متکبر کا حشر ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں بتاؤں کہ بہشتی کون ہے اور دوزخی کون ہے۔ جنتی ہر وہ کمزور اور منکسر المزاج ہے کہ اگر وہ اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اسے سچا کر دے اور دوزخی ہر موٹا، بدمزاج اور متکبر آدمی ہے۔[2]
Flag Counter