اور دوسری علامت یہ ہے کہ اپنے آپ کو عام لوگوں سے کوئی بالاتر مخلوق سمجھنے لگتا ہے اور دوسروں کو اپنوں سے فروتر سمجھ کر ان سے ویسا ہی سلوک کرتا ہے حالانکہ اس کی اس خود سری کے لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ اللہ کی زمین پر رہتے ہوئے اور اس کا رزق کھاتے ہوئے کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اللہ کا نافرمان اور متکبر بن کر رہے اسی لیے اللہ نے یہاں بغیر الحق کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں ۔ تکبر کا انسانی طبائع پر اثر پورے جملے ﴿اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا﴾ کا مفہوم یہ ہوگا کہ بلا وجہ تکبر کرنے والوں کی نگاہیں اللہ کی آیات کی طرف اٹھتی ہی نہیں خواہ پوری کی پوری کائنات اللہ کی ایسی نشانیوں سے بھری ہوئی ہو اور ایسی ہی بے شمار آیات ان کے اپنے جسم کے اندر بھی موجود ہوں یا انہیں اللہ کی آیات پڑھ کر سنائی جائیں تو ان کے دل کوئی اثر قبول نہیں کرتے اور اگر کوئی خرق عادت معجزہ دیکھ بھی لیں تو اس کی تاویلات و توجیہات تلاش کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں ۔ لیکن راہ راست پر آنے کا نام نہیں لیتے۔[1] عہد الست سے کیا مراد ہے؟ سوال : عہد الست سے کیا مراد ہے؟ جواب : اس سے مراد وہ دن ہے جس دن اللہ عزوجل نے ساری انسانیت کو اپنے سامنے کھڑا کر کے ان سے وعدہ لیا تھا۔ ﴿اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ﴾ ’’کیا میں تمہارا رب نہیں ؟‘‘ تو سب نے اس کا اقرار کیا تھا۔[2] اسمائے حسنیٰ ، معانی و مفہوم سوال : اسمائے حسنیٰ کون سے ہیں ؟ جواب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ایک کم ایک سو نام ہیں جو انہیں یاد کر لے وہ جنتی ہے وہ وتر ہے اور طاق کو ہی پسند کرتا ہے۔[3] ترمذی شریف میں یہ ننانوے نام یوں ہیں : ((ھُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ، الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِیُٔ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّّارُ الْقَھَّارُ الْوَھَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِیْمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |