ملک میں انجام پذیر شادی کے اس معاہدے کو قبول نہیں کرے گی۔[1] بھائی کی مطلقہ سے شادی کرنا سوال : اگر کسی شخص کے بھائی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو کیا بھائی کی مطلقہ سے شادی کرنا درست ہوگا؟ جواب : اسلامی تعلیمات کے مطابق ایسی خاتون سے شادی کرنے کی اجازت ہے جب کسی خاتون کا نکاح ہوتا ہے تو شوہر کے خاندان میں شادی کے ذریعے اس کا تعلق فقط ایک شخص تک محدود ہوتا ہے اور اس کا اپنا خاندان وہ ہوتا ہے جو شوہر سے تعلق کے نتیجہ میں جنم لیتا ہے ایسی خاتون کی دوسرے فرد سے شادی پر پابندی اسی بناء پر ہوتی ہے کہ وہ پہلے ہی اپنے شوہر سے بیاہی جا چکی ہے جب یہ شادی طلاق کے نتیجہ میں ختم ہو جاتی ہے تو اس خاتون کی حیثیت اپنے سابقہ شوہر کے بھائی کے لیے وہی ہے جو کسی بھی دوسری خاتون کی ہو سکتی ہے لہٰذا بھائی کی مطلقہ سے شادی کی جا سکتی ہے۔[2] غیر مسلموں سے نکاح و طلاق کے احکام و مسائل سوال : ایک غیر مسلم لڑکی نے اسلام قبول کر لیا ہے اور وہ اب شادی کرنا چاہتی ہے لیکن چونکہ اس کے والدین اور گھر کے دیگر افراد غیر مسلم ہیں اس لیے اسے شادی کے لیے سرپرستی میسر نہیں ہے اس صورتحال میں کیا قاضی لڑکی کا سرپرست بن سکتا ہے اگر اس بات کی اجازت ہے تو کیا قاضی کسی ایسی مسلمان خاندان کی لڑکی کا بھی سرپرست بن سکتا ہے جس کے گھر والے اس کو شادی کی اجازت دینے پر اس لیے تیار نہ ہوں کہ وہ جس سے شادی کرنا چاہتی ہے وہ انہیں قبول نہیں ہے؟ جواب : اگر نکاح کی کارروائی انجام دینے والا شخص سرکاری ملازم ہے اور اس کے فرائض میں نکاح کرانا شامل ہے تو وہ شخص (قاضی) کسی بھی ایسی لڑکی کا سرپرست بن سکتا ہے جس کا کوئی سرپرست نہ ہو۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ لڑکی اس شخص سے اپنا سرپرست بننے کے لیے کہے اصول یہ ہے کہ مسلمان حکمران اپنی سلطنت کے ہر اس شخص کا سرپرست (ولی) ہوتا ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو اوپر بیان کی گئی صورتحال میں نکاح کرانے والا (قاضی یا رجسٹرار) اس خاص کام کے لیے حکمران کا نائب سمجھا جائے گا، آپ نے جو مسئلہ پیش کیا ہے اس میں رجسٹرار کو یہ یقین کر لینا چاہیے کہ لڑکی کے والدین سرپرست غیر مسلم ہیں کیونکہ کوئی غیر مسلم کسی مسلمان کا سرپرست یا ولی نہیں ہو سکتا۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |