مسلمان گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے معاملے میں صورتحال قدرے مختلف ہوگی اس صورت میں رجسٹرار کو یہ یقین کرنا ہوگا کہ لڑکی کو شادی کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے اگر لڑکی کے خاندان والوں کے پاس شادی سے روکنے کی معقول وجوہ موجود ہیں تو اس صورت میں رجسٹرار لڑکی کا ولی نہیں بن سکتا اس طرح کی صورتحال میں یہ معاملہ کسی اسلامی عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔ [1] سوال : میری ایک عزیزہ نے جو مسلمان ہیں بہت عرصہ پہلے ایک ہندو مرد سے سول میرج کر لی تھی شادی کے بعد خاتون بدستور اپنے اسلامی فرائض اور عبادات انجام دیتی رہی۔ مرد نے ابتداء میں اسلام سے دلچسپی ظاہر کی۔ لیکن ہماری معلومات کے مطابق اس نے اسلام قبول نہیں کیا ان دونوں کے بچے اب جوان ہیں یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ خوش اخلاق اور خوش اطوار ہیں اور خود کو مسلمان کہتے ہیں ان میں سب سے چھوٹا انجینئر ہے اور اس نے میری بہن کے لیے رشتہ تجویز کیا ہے میرے والدین اس رشتے کے خلاف ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ لڑکا ناجائز اولاد ہے کیونکہ اس کے والدین کی شادی کو اسلام قبول نہیں کرتا ان کی دلیل یہ ہے کہ اس لڑکے کا رشتہ لڑکی کی حیثیت کے مطابق نہیں ہے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اگر تمام مسلمان خاندان اس لڑکے کے رشتے کو انہی بنیادوں پر مسترد کرتے رہیں گے تو اس کے لیے ایک اچھا مسلمان بننا کیسے ممکن ہوگا؟ براہ کرم اس صورتحال کے بارے وضاحت فرمایئے؟ جواب : آپ کی دلیل بالکل درست ہے۔ مسلم علماء جب شادی کے لیے برابر کی حیثیت کا ذکر کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ قطعی نہیں ہوتا کہ یہ شادی کے جائز ہونے کے لیے کوئی پیشگی شرط ہے لڑکی اور لڑکے اور ان کے خاندان کا مساوی سماجی حیثیت کا ایک ہونا ایک اچھی بات ہے لیکن یہ فرض نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو مسلمانوں کے درمیان بیشتر شادیاں شوہر و بیوی کے خاندانوں کے درمیان سماجی تفاوت کی وجہ سے انجام ہی نہیں پا سکتی تھیں ۔ برابر کی سماجی حیثیت ایک ایسا پہلو ہے جسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ اسلام کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ ایک شخص کی غلطی کا ذمہ دار دوسرے شخص کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اگر والدین سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے تو اس کے لیے اولاد کو قصوروار ٹھہرانا درست نہیں ہے ایک شخص کی پیدائش کو ناجائز کہا جا سکتا ہے لیکن اگر اس شخص نے اسلام کے بارے میں سیکھا ہے اور وہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتا ہے تو وہ شخص ایک اچھا مسلمان ہو سکتا ہے کسی شخص کی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے پہلی بات یہ دیکھی جاتی ہے کہ وہ کتنا اچھا مسلمان ہے؟ لہٰذا اس شریف آدمی کی پیدائش کا معاملہ جس نے آپ کی ہمشیرہ کے لیے رشتہ تجویز کیا ہے اس کے خلاف نہیں لیا جا سکتا۔ یہ بات درست ہے کہ اس کے والدین کی شادی اس وقت تک |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |