Maktaba Wahhabi

126 - 849
ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴾ لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہتے ہوئے اور اپنے دلوں کو ثابت رکھتے ہوئے خرچ کرتے ہیں ، اس باغ کی مثال جیسی ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو، جس پر ایک زوردار بارش برسے تو وہ اپنا پھل دوگنا دے، پس اگر اس پر زور کی بارش نہ برسے تو کچھ شبنم۔ اور اللہ جو کچھ تم کر رہے ہو اسے خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ کون سا خرچ اللہ کی راہ میں ہے؟ تفسیر:… مال کا خرچ اپنی ضروریات کی تکمیل میں ہو یا اپنے بچوں کا پیٹ پالنے میں یا اپنے اعزہ و اقربا کی خبرگیری میں یا محتاجوں کی اعانت میں یا رفاہِ عامہ کے کاموں میں یا اشاعت دین اور جہاد کے مقاصد بہرحال اگر وہ قانونِ الٰہی کے مطابق ہو اور خالص خدا کی رضا کے لیے ہو تو اس کا شمار اللہ ہی کی راہ میں ہو گا۔ یعنی وہ جس قدر خلوص اور جتنے گہرے جذبے کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا اتنا ہی اللہ کی طرف سے اس کا اجر زیادہ ہو گا۔[1] سات سو گنا تک ثواب یہاں اللہ کی راہ میں دینے کی مثال کس عمدگی کے ساتھ بیان ہو رہی ہے جو آنکھوں میں کھبے جا رہی ہے اور دل میں گھر کیے جا رہی ہے ایک دم یوں فرما دیتا کہ ایک کے بدلے سات سو ملیں گے اس سے زیادہ لطافت اس کلام اور مثال میں پائی جاتی ہے۔[2] امام احمد رحمہ اللہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث لائے ہیں وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ الْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ اَمْثَالِہَا إِلٰی سَبْعِ مِائَۃِ ضِعْفٍ إِلٰی مَا شَائَ اللّٰہُ یَقُوْلُ اللّٰہُ اِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّہٗ لِیْ وَ أَنْا أَجْزِیْ بِہٖ)) ’’ابن آدم کے ہر عمل کی نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے آگے جہاں تک اللہ چاہے، اللہ فرماتے ہیں سوائے روزے کے، پس بلاشبہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘ [3]
Flag Counter