Maktaba Wahhabi

342 - 849
سورۃ یونس اس سورت کا نام حسب دستور محض علامت کے طور پر آیت ۹۸ سے لیا گیا ہے جس میں اشارۃً حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر آیا ہے سورت کا موضوع بحث حضرت یونس کا قصہ نہیں ہے۔[1] تعارف یہ سورہ مکی ہے اور اس کے مخاطب وہ قریش مکہ ہیں جو اللہ کے متعلق بھی غلط قسم کا تصور رکھتے تھے اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے تھے اور آپ کی دعوت قبول کرنے کی بجائے اسلام کی تعلیم اور قرآنی آیات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کر رہے تھے اور عملاً مسلمانوں پر سختیاں اور مظالم ڈھا رہے تھے کہ ان کا عرصۂ حیات تنگ کر رکھا تھا۔[2] موضوع موضوعِ تقریر دعوت فہمائش اور تنبیہ ہے۔ کلام کا آغاز اس طرح ہوتا ہے کہ لوگ ایک انسان کے پیغام نبوت پیش کرنے پر حیران ہیں اور اسے خوامخواہ ساحری کا الزام دے رہے ہیں حالانکہ جو بات وہ پیش کر رہا ہے اس میں کوئی چیز بھی نہ تو عجیب ہے اور نہ سحر و کہانت ہی سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ تو دو اہم حقیقتوں سے تم کو آگاہ کر رہا ہے۔ ایک یہ کہ جو خدا اس کائنات کا خالق ہے اور اس کا انتظام عملاً چلا رہا ہے صرف وہی تمہارا مالک و آقا ہے اور تنہا اسی کا حق ہے کہ تم اس کی بندگی کرو دوسرے یہ کہ موجودہ زندگی کے بعد زندگی کے بعد زندگی کا ایک اور دور آنے والا ہے جس میں تم دوبارہ پیدا کیے جاؤ گے۔ اپنی موجودہ زندگی کے پورے کارنامے کا حساب دو گے اور اس بنیادی سوال پر جزا یا سزا پاؤ گے کہ تم نے اسی خدا کو اپنا آقا مان کر اس کے منشا کے مطابق نیک رویہ اختیار کیا یا اس کے خلاف عمل کرتے رہے یہ دونوں حقیقتیں جو وہ تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے بجائے خود امر واقعی ہیں ۔ خواہ تم مانو یا نہ مانو۔ وہ تمہیں دعوت دیتا ہے کہ تم انہیں مان لو اور اپنی زندگی کو ان کے مطابق بنا لو اس کی یہ دعوت اگر تم قبول کرو گے تو تمہارا اپنا انجام بہتر ہو گا ورنہ خود ہی برا نتیجہ دیکھو گے۔[3]
Flag Counter