ان تینوں باتوں کی دلیلیں بھی موجود ہیں ۔[1] شیطان کے انسان کو گمراہ کرنے کے طریقے سوال : شیطان کے انسان کو گمراہ کرنے کے کیا طریقے ہیں ؟ جواب : ان دو آیات (الاعراف: ۲۰، ۲۱) میں شیطان کے انسان کو گمراہ کرنے کے طریق کار پر روشنی ڈالی گئی ہے اس طریق کا آغاز شیطان کا انسان کے دل میں وسوسہ ڈالنے سے ہوتا ہے اور وسوسہ سے مراد ہر وہ خیال ہے جس پر عمل کرنا کسی امر الٰہی کی نافرمانی پر منتج ہوتا ہو یعنی انسان کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان کا پہلا حملہ اس کے خیالات پر ہوتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کی رگوں میں یوں دوڑتا ہے جیسے انسان کا خون دوڑتا ہے۔[2] (۲)… شیطان انسان کو کبھی کوئی برا راستہ دکھا کر گمراہ نہیں کرتا نہ کر سکتا ہے بلکہ ہمیشہ اسے سبز باغ دکھا کر گمراہ کرتا ہے مثلاً اگر یہ کام کرو گے تو تمہاری حالت موجودہ حالت سے بدرجہا بہتر ہو سکتی ہے اور فلاں کام کرنے سے تمہارے کاروبار میں خاصی ترقی ہو سکتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ سیّدنا آدم وحواء علیہما السلام کو بھی اس نے ایسے ہی سبز باغ دکھائے کہ اگر تم اس درخت کو کھا لو گے تو پھر فرشتوں کی طرح یا فرشتے بن جاؤ گے تو پھر تمہارا جنت سے نکلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوگا۔ (۳)… ابلیس یا اس کے چیلے چانٹے سبز باغ ہی نہیں دکھاتے بلکہ طرح طرح کے دلائل اس کے دل میں ڈال کر اسے یہ یقین دہانی کرا دیتے ہیں کہ جو راہ اس نے دکھائی وہ فی الواقع اس کے لیے بہتری اور اس کی خیر خواہی کی راہ ہے اس میں اس کا اپنا کچھ مفاد نہیں اور اس یقین دہانی کے لیے اگر اسے قسمیں بھی کھانی پڑیں تو کھا جاتا ہے۔ (۴)… شیطان کا سب سے پہلا ہدف انسان کے صنفی یا جنسی اعضاء ہوتے ہیں انسان کو گمراہ کرنے کی سب سے آسان صورت یہ ہوتی ہے کہ فحاشی کے دروازے کھول دے اور جنسی معاملات میں اسے بے راہ رو بنا دے، یعنی اللہ تعالیٰ نے انسان میں فطری طور پر جو شرم وحیا کا جذبہ رکھ دیا ہے۔ اس جذبہ کو کمزور تر بنا دے ابلیس اور اس کے چیلوں چانٹوں کی یہ روش آج تک جوں کی توں قائم ہے، ایسے لوگوں کے نزدیک تہذیب وتمدن کی ترقی کا کوئی کام شروع ہی نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ عورت بے حیاء بنا کر بازار میں نہ لا کھڑا کریں ، اور اختلاط و مرد و زن کی ساری راہیں کھول نہ دیں عورت کے گھر میں رہ کر بچوں کی دیکھ بھال کو ان لوگوں نے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |