کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔[1] حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں خرچ کرتی رہ جمع نہ رکھا کر ورنہ اللہ بھی روک لے گا بند باندھ کر روک نہ لیا کر ورنہ پھر اللہ بھی رزق کا منہ بند کر لے گا۔‘‘[2] ایک روایت میں ہے: ’’ شمار کر کے نہ رکھا کر ورنہ اللہ تعالیٰ بھی گنتی کر کے روک لے گا۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ’’تو اللہ کی راہ میں خرچ کیا کر، اللہ تعالیٰ تجھے دیتا رہے گا۔‘‘[4] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ ہر صبح دو فرشتے آسمان سے اترتے ہیں ایک دعا کرتا ہے اے اللہ سخی کو بدلہ دے اور دوسرا دعا کرتا ہے کہ بخیل کا مال تلف کر۔‘‘[5] مسلم میں ہے کہ ’’صدقہ خیرات سے کسی کا مال گھٹتا نہیں ہے اور سخاوت کرنے والے کو اللہ ذی عزت کر دیتا ہے اور جو شخص اللہ کے حکم کی وجہ سے دوسروں سے عاجزانہ برتاؤ کرے اللہ اسے بلند درجے عطا کر دیتا ہے۔‘‘[6] ایک اور حدیث میں ہے طمع سے بچو اس نے تم سے اگلے لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔ طمع کا پہلا حکم یہ ہوتا ہے کہ بخیلی کرو انہوں نے بخیلی کی پھر اس نے انہیں صلہ رحمی توڑنے کا کہا انہوں نے یہ بھی کیا پھر فسق و فجور کا حکم دیا یہ اس پر بھی کاربند ہوئے۔[7] مفلسی کے ڈر سے قتل اولاد اور منصوبہ بندی تفسیر:… مفلسی کے ڈر سے اولاد کو قتل کرنا دراصل اللہ تعالیٰ کی صفت رزاقیت پر عدم توکل یا براہِ راست حملہ کی دلیل ہے اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب یہ دیا کہ تمہیں بھی تو ہم ہی رزق دے رہے ہیں اور جیسے تمہیں دے رہے ہیں ویسے تمہاری اولاد کو بھی ضرور دیں گے اور اگر تمہیں مفلسی کا اتنا ہی ڈر ہے تو تمہیں پہلے خود مر جانا چاہیے اولاد کو کیوں مارتے ہو؟ تاکہ تمہاری یہ فکر ہی ختم ہو جائے اور آخر میں یہ فرما دیا کہ تمہارا یہ کام بہت بڑے گناہ کا کام ہے۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |