﴿الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّـهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ﴾ ’’حج چند مہینے ہے، جو معلوم ہیں ، پھر جو ان میں حج فرض کر لے تو حج کے دوران نہ کوئی شہوانی فعل ہو اور نہ کوئی نا فرمانی اور نہ کوئی جھگڑا، اور تم نیکی میں سے جو بھی کرو گے اللہ اسے جان لے گا اور زاد راہ لے لو کہ بے شک زاد راہ کی سب سے بہتر خوبی(سوال سے) بچنا ہے اور مجھ سے ڈرو اے عقل والو! ‘‘ تفسیر:… اشہر سے مراد شوال، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے دس دن ہیں ۔[1] حج کا احرام اسی مدت کے اندر اندر باندھا جا سکتا ہے اگر کوئی اس سے پہلے باندھے تو وہ ناجائز یا مکروہ ہے البتہ عمرہ کا احرام باندھا جا سکتا ہے۔[2] حج مبرور کی فضیلت ہر وہ حرکت یا کلام جو شہوت کو اکساتا ہے رفث کہلاتا ہے جبکہ فسوق حدود شرعی سے نکلنے کا نام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ کے لیے حج کیا پھر اس دوران نہ بے حیائی کی کوئی بات کی اور نہ گناہ کا کوئی کام تو وہ ایسے واپس ہوتا ہے جیسے اس دن تھا جب وہ پیدا ہوا تھا۔‘‘[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |