آپس میں تعاون کی بنیاد سوال : آپس میں تعاون کس بنیاد پر ہونا چاہیے؟ جواب : آپس میں تعاون نیکی کی بنیاد پر ہونا چاہیے برائی میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا منع ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ (المآئدۃ:۲) ’’اور ایک دوسرے نیکی و تقویٰ پر تعاون کرو جبکہ گناہ و زیادتی پر ایک دوسرے سے تعاون مت کرو۔‘‘ کیا محبت وجنگ میں سب جائز ہے؟ سوال : کیا محبت وجنگ میں سب جائز ہے؟ جواب : اسلام ہر حال میں عدل وانصاف کا درس دیتا ہے چاہے اس کی زد میں آپ کا کتنا ہی پیارا کیوں نہ آتا ہو، قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُوْا﴾ (المائدۃ: ۲) ’’کسی قوم کی دشمنی کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا اس بات پر آمادہ نہ کر دے کہ تم زیادتی کے مرتکب ہو جاؤ۔‘‘ آگے آیت نمبر ۸ میں پھر فرمایا: ﴿وَلَایَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَ لَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ہُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی﴾(المآئدۃ) ’’کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کر دے کہ تم عدل نہ کرو تم عدل کرو وہ تقویٰ کے بہت قریب ہے۔‘‘ یعنی ایک مسلمان کو حکم ہے کہ اس نے عدل کا علم بلند رکھا ہے نہ کسی کی محبت میں آکر اس کی طرف میلان کا اظہار کرنا ہے اور کسی کی دشمنی کی بنا پر اس کی مخالفت۔ شریعت اسلامیہ میں حلال و حرام سوال : شریعت اسلامیہ میں اشیاء کو حلال وحرام ٹھہرانے کی بنیاد کیا ہے؟ جواب : قرآن نے حرام چیزوں کی تفصیل بتائی ہے اس کے بعد یہ عام ہدایت دے کر چھوڑ دیا کہ ساری پاک چیزیں حلال ہیں ۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |