پارہ نمبر 1 سے پارہ نمبر 10 تک جدید فقہی مسائل اور ان کا حل رضاعت کے احکام و مسائل سوال : رضاعت کی وجہ سے حرام ہونے والے رشتوں کی بالتفصیل وضاحت کریں ۔ جواب : تمام وہ رشتے جو حقیقی ماں اور باپ کے تعلق سے حرام ہوتے ہیں ، رضاعی ماں اور باپ کے تعلق سے بھی حرام ہو جاتے ہیں ۔ اس کا حکم کا ماخذ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے کہ (یَحْرُمُ مِنَ الرِّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ) ’’دودھ پلائی سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۔‘‘[1] البتہ علماء نے آپ کے اس قول (یَحْرُمُ مِنَ الرِّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ) کے عموم سے چار عورتوں کو مستثنیٰ کیا ہے جو کہ نسبی طور ہو تو مطلقاً حرام ہوتی ہیں جبکہ رضاعی رشتے سے بسااوقات حرام نہیں ہوتیں ۔ پہلی وہ عورت جو نسبی بھائی کی ماں ہے کیونکہ یہ یا تو ماں ہو گی یا پھر سوتیلی ماں ہوگی۔ جبکہ رضاعت میں یہ اجنبیہ بھی ہو سکتی ہے۔ چنانچہ یہ بھائی کو دودھ پلاتی ہے پھر یہ اس کے بھائی پر حرام نہیں ہے۔ دوسری پوتے، نواسے کی ماں وہ نسبی طور پر حرام ہے کیونکہ یا تو وہ بیٹی ہو گی یا پھر بیٹے کی منکوحہ جبکہ رضاعت میں بسااوقات وہ اجنبیہ بھی ہوسکتی ہے جو اس پوتے، نواسے کو دودھ پلاتی ہے چنانچہ وہ دادے یا نانے پر حرام نہیں ہوگی۔ تیسری بچے کی دادی یا نانی یہ بھی نسب میں حرام ہے کیونکہ یا تو وہ ماں ہوگی یا پھر بیوی کی ماں ۔ جبکہ رضاعت میں یہ اجنبیہ ہو سکتی ہے یہ اس پوتے یا نواسے کو دودھ پلاتی ہے، چنانچہ یہ اس کے دادا، نانا پر حرام نہیں ہوگی چوتھی بچے کی بہن نسبی طور پر تو حرام ہے کیونکہ وہ بیٹی ہوگی یا ربیبہ، جبکہ رضاعت میں وہ اجنبیہ ہو سکتی ہے چنانچہ وہ بچے کو دودھ پلاتی ہے۔ جس سے وہ بچے ہر حرام نہیں ہوگی۔[2] سوال : اس عورت کے دودھ کا کیا حکم ہے جو نا امیدی (بڑھاپے) کی عمر کو پہنچ جائے لیکن کسی (روتے) بچے کو دیکھ کر اس کی چھاتی میں دودھ اتر آئے اور وہ مدت رضاعت میں ایک بچے کو پانچ یا اس سے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |