سورۃ الجمعۃ آیت نو کے فقرے ﴿اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ﴾ سے ماخوذ ہے۔[1] زمانہ نزول پہلے رکوع کا زمانہ نزول ۷ہجری ہے اور غالباً یہ فتح مکہ کے موقع پر یا اس کے بعد قریبی زمانے میں نازل ہوا ہے کیونکہ اس کے راوی سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح خیبر سے پہلے اسلام لائے تھے۔ دوسرا رکوع ہجرت کے بعد قریبی زمانے ہی میں نازل ہوا ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ پہنچتے ہی پانچویں روز جمعہ قائم کر دیا تھا اور اس کے رکوع کی آخری آیت میں جس واقع کی طرف اشارہ ہے وہ بتاتا ہے کہ یہ کسی ایسے زمانے میں پیش آیا ہے جب ابھی لوگوں کو دینی اجتماعات کے آداب کی پوری تربیت ابھی نہیں ملی تھی۔[2] فضیلت سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سورۃ جمعہ اور سورۃ منافقون پڑھا کرتے تھے۔[3] موضوع ومضامین پہلا رکوع اس وقت نازل ہوا جب یہودیوں کی وہ تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں جو اسلام کی دعوت کا راستہ روکنے کے لیے انہوں نے پچھلے سال سے انہوں کی تھیں ۔ اس سورۃ میں انہیں مخاطب کر کے تین باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں ۔ ۱۔ تم نے رسول کو ماننے سے انکار کیا ہے ا س لیے کہ وہ اس قوم سے مبعوث ہوا جسے تم حقارت سے امی کہتے ہو۔ اس کے فضل پر تمہارا اجارہ نہیں ہے۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |