Maktaba Wahhabi

86 - 849
﴿وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ﴾ یعنی مباشرت اس لیے کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو اولاد مقدر کی ہے وہ عطا کر دے۔ گویا اس آیت سے عزل اور لواطت اور دبر میں جماع کرنے وغیرہ سب باتوں کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔اگر کوئی رمضان میں دن کو روزہ کی حالت میں مباشرت کرے تو اسے اس کا کفارہ ادا کرنا ہو گا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ روزہ توڑنے کا کفارہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’ایک شخص (سلمہ بن صخر بیاضی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا ’’میں تباہ ہو گیا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیوں کیا بات ہوئی؟ کہنے لگا: ’’میں رمضان میں اپنی عورت پر جا پڑا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تو غلام آزاد کر سکتا ہے؟ کہنے لگا: مجھ میں قدرت نہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا دو مہینے کے پے در پے روزے رکھ سکتے ہو؟ کہنے لگا: نہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ کہنے لگا نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ اچھا بیٹھ جاؤ۔ اتنے میں آپ کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آ گیا جس میں پندرہ صاع کھجور آ سکتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: یہ ٹوکرا لے جاؤ اور اسے محتاجوں میں تقسیم کر دو۔ وہ کہنے لگا کہ میں اسے ان لوگوں میں تقسیم کروں جو ہم سے بڑھ کر محتاج ہوں ؟ قسم پروردگار کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ مبعوث کیا ہے! مدینہ کے اس سرے سے اس سرے تک کوئی گھر والا ہم سے زیادہ محتاج نہیں ۔ یہ سن کر آپ اتنا ہنسے کہ آپ کی ڈاڑھیں نظر آنے لگیں ۔ پھر فرمایا: جاؤ اپنی بیوی بچوں کو ہی کھلا دو۔‘‘[1] مسئلہ :… ﴿حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾ یعنی رات کی تاریکی سے سپیدۂ فجر نمایاں ہو جائے۔ چونکہ جماع اور کھانے پینے کا آخری وقت اللہ تعالیٰ نے روزہ رکھنے والے کے لیے صبح صادق مقرر کیا ہے، اس سے اس مسئلہ پر بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ صبح کے وقت جو شخص جنبی اٹھا وہ غسل کر لے اور اپنا روزہ پورا کر لے اس پر کوئی حرج نہیں ۔ چاروں اماموں ، سلف و خلف اور جمہور علمائے کرام کا یہی مذہب ہے۔ صحیح مسلم میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں صبح نماز کا وقت آ جانے تک جنبی ہوتا ہوں تو پھر کیا میں روزہ رکھ لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی بات میرے ساتھ بھی ہوتی ہے اور میں روزہ رکھتا ہوں ۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم تو آپ جیسے نہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو سب اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’واللہ! مجھے تو امید ہے کہ تم سب سے
Flag Counter