Maktaba Wahhabi

82 - 849
رکھتااس کے لیے کھانا کھلانا جائز ہے۔ (۳) ابتدا میں کھانا پینا عورتوں کے پاس آنا سونے سے پہلے پہلے جائز تھا سو گیا تو پھر گو رات کو ہی جاگے لیکن کھانا پینا اور جماع اس کے لیے منع تھا۔ پھر صرمہ نامی ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ دن بھر کام کاج کر کے رات تھکے ہارے گھر آئے۔ عشاء کی نماز ادا کی اور نیند آ گئی۔ دوسرے دن کچھ کھائے پیے بغیر روزہ رکھا لیکن حالت بہت نازک ہو گئی حضور نے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے؟ تو انہوں نے سارا واقعہ دہرا دیا۔ ادھر یہ واقعہ ان کے ساتھ ہوا اور دوسری طرف حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سو جانے کے بعد اپنی بیوی صاحبہ رضی اللہ عنہا سے مجامعت کر لی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حسرت و افسوس کے ساتھ اپنے قصور کا اظہار کیا جس پر یہ آیت ﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ …﴾ نازل ہوئی۔[1] بیمار کا روزہ اور دین میں آسانی کا مطلب بیمار کے علاوہ یہی رعایت حیض یا نفاس والی عورت کے لیے بھی ہے اور دودھ پلانے والی عورت بھی اس رخصت سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ البتہ اگر کوئی ایسی بیماری میں مبتلا ہے جو مزمن قسم کی ہے اور اس سے افاقہ کی امید کم ہو تو ایسی صورت میں کفارہ دیا جا سکتا ہے اسی طرح اگر کوئی شخص بوڑھا ضعیف ہو چکا ہے جس میں روزہ رکھنے کی سکت نہ رہ گئی ہو تو وہ بھی کفارہ دے سکتا ہے۔[2] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنی بڑی عمر میں بڑھاپے کے آخری دنوں میں سال دو سال تک روزہ نہ رکھا اور ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو روٹی گوشت کھلا دیا کرتے۔[3]
Flag Counter