گھر والوں کو بھی نماز کا حکم دینا ضروری ہے یعنی خود نمازوں پر پابند رہنے کے علاوہ آپ کو اپنے گھر والوں کو بھی ان کی پابندی کا حکم دینا چاہیے پھر اس پر سختی سے عمل درآمد کرانا چاہیے اس سے آپ کے مشن کو مزید تقویت پہنچے گی۔ اگرچہ اس آیت میں خطاب آپ کو ہے مگر حکم عام ہے اسی لیے آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ بچہ جب سات برس کا ہو جائے تو اسے نماز ادا کرنے کا کہو اور دس سال کا ہونے پر بھی اگر اسے نماز کی عبادت نہ پڑے تو اسے مار کر نماز پڑھاؤ۔[1] حدیث قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اے ابن آدم! میری عبادت کے لیے فارغ ہوجا میں تیرا سینہ امیری اور بے پروائی سے پر کردوں گا، تیری فقیری اور حاجت کو دور کر دوں گا اور اگر تو نے یہ نہ کیا تو میں تیرا دل اشغال سے بھر دوں گا، اور تیری فقیری بند ہی نہ کروں گا۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ، جس نے اپنی تمام غور و فکر اور قصد وخیال کو اکٹھا کر کے آخرت کا خیال باندھ لیا اور اسی میں مشغول ہوگیا اللہ تعالیٰ اسے دنیا کی تمام پریشانیوں سے محفوظ کر لے گا، اور جس نے دنیا کی فکریں پال لیں یہاں کے غم مول لیے اللہ کو اس کی مطلقاً پرواہ نہ رہے گی خواہ کسی حیرانی میں ہلاک ہو جائے۔[3] اور روایت میں ہے:’’ دنیا کے غموں میں ہی اسی کی فکروں میں ہی مصروف ہو جانے والے کے تمام کاموں میں اللہ تعالیٰ پریشانیوں میں ڈال دے گا اور اس کی فقیری اس کی آنکھوں کے سامنے کر دے گا اور دنیا اتنی ہی ملے گی جتنی مقدر میں ہے اور جو اپنے دل کا مرکز آخرت کو بنا لے گا اپنی نیت وہی رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے ہر کام کا اطمینان نصیب کر دے گا، اس کے دل کو سیر اور شیر بنا دے گا اور دنیا اس کے قدموں کی ٹھوکر میں آیا کرے گی۔‘‘[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |