موت اور اس کے متعلق احکام و مسائل سوال : کیا کسی ذات کو رب کائنات کے علاوہ موت سے چھٹکارہ حاصل ہے؟ جواب : نہیں ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ﴾ (الانبیاء: ۳۵) ’’ہر جان موت کو چکھنے والی ہے۔‘‘ اور ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍo﴾ (الرحمن: ۲۶) ’’اس (زمین) پر ہر شے فانی ہے۔‘‘ معلوم ہوا سوائے ذات الٰہ کے کسی کو بقا نہیں ، ایک حدیث سے بھی یہی مفہوم کشید ہوتا ہے۔ سوال: موت کے احکام ذکر کریں ؟ جواب : انسان کی عمر جتنی بھی لمبی ہو جائے بہر حال اسے مرنا ضرور ہے، اسے دارالعمل سے گزر کر دار الجزاء کی طرف منتقل ہونا ہے اور قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔ مریض کو موت کے وقت کن امور کا اہتمام کرنا چاہیے مریض کو لازم ہے کہ اللہ کی قضا پر ایمان رکھنے والا ہو۔ اس کی تقدیر پر صبر کرے اور اپنے رب کے ساتھ اچھا گمان رکھے، اسے لازم ہے کہ اللہ سے خوف کے ساتھ ساتھ اس سے امید بھی رکھے اور موت کی تمنا نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرے، بندوں کا حق ادا کرے، اپنی وصیت لکھ کر رکھے، اپنے غیر وارث اقرباء کے لیے تہائی یا اس سے بھی کم اور یہی بہتر ہے اتنے مال کی وصیت لکھ کر رکھے (اگر وصیت کرنا چاہتا ہو)، مباح چیزوں کے ساتھ علاج کرے اور مسنون ہے کہ اپنے رب سے دعا کرتے ہوئے اس سے شفاء کا طالب ہو۔ موت کی تمنا کا حکم سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی نازل شدہ بیماری کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے اگر موت کی تمنا ضرور ہی کرنی ہے تو کہے: ((اَللّٰہُمَّ اَحْیِنِی مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِّی، وَ تَوَفَّنِیٓ إِذَا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِیْ۔)) (متفق علیہ) ’’اے اللہ! جب تک حیات بہتر ہے زندہ رکھیو اور جب موت بہتر ہو تو موت عطا کر دینا۔‘‘ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |