Maktaba Wahhabi

391 - 849
سورۃ الانبیاء چونکہ اس میں بہت سے انبیاء کا ذکر آیا ہے، لہٰذا اس کا نام انبیاء رکھ دیا گیا۔[1] زمانہ نزول مضمون اور انداز بیان دونوں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ نزول مکے کا دور متوسط ہے۔ اس کے پس منظر میں حالات کی وہ کیفیت نہیں پائی جاتی جو آخری دور کی سورتوں میں نمایاں طور پر محسوس ہوتی ہے۔[2] موضوع ومضمون اس سورۃ میں وہ کشمکش زیر بحث ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سرداران قریش کے درمیان برپا تھی۔ دوران تقریر جو مضامین خاص طور پر زیر بحث آئے ہیں ، وہ یہ ہیں : ۱۔ کفار مکہ کی غلط فہمی کہ بشر کبھی رسول نہیں ہو سکتا۔ اس کا بڑی تفصیل سے رد کیا گیا ہے۔ ۲۔ ان کا آپ اور قرآن پر مختلف اور متضاد قسم کے اعتراضات کرنا اور کسی ایک بات پر نہ جمنا۔ اس پر مختصر مگر پر زور اور معنی خیز طریقے سے گرفت کی گئی ہے۔ ۳۔ انکار یہ تصور کی زندگی بس ایک کھیل ہے جسے چند روز کھیل کر یونہی ختم ہو جانا ہے اس کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے، کسی حساب کتاب اور جزا سزا سے سابقہ پیش نہیں آنا ہے۔ یہ چیز چونکہ اس غفلت و بے اعتنائی کی اصل جڑ تھی جس کے ساتھ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا استقبال کر رہے تھے اس لیے بڑے ہی مؤثر انداز میں اس کا توڑ کیا گیا ہے۔ ۴۔ شرک پر ان کا اصرار اور توحید کے خلاف ان کا جاہلانہ تعصب جو ان کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان اصل بنائے نزاع تھا، اس کی اصلاح کے لیے شرک کے خلاف اور توحید کے حق میں مختصر مگر وزنی بہت وزنی اور دل نشین دلائل دئیے گئے ہیں ۔ ۵۔ ان کی یہ غلط فہمی کہ نبی کو بار بار جھٹلانے کے باوجود جب ان پر کوئی عذاب نہیں آتا تو ضرور نبی جھوٹا ہے
Flag Counter