Maktaba Wahhabi

416 - 849
آپ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے ان دونوں کو رجم کیا جبکہ آپ اپنے دادا کے ساتھ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے۔[1] پھر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کی کثیر تعداد کے سامنے مسجد نبوی میں خطبہ ارشاد فرمایا: انہوں نے کہا تھا: ’’اس کتاب اللہ میں رجم کی بھی آیت موجود تھی جسے ہم نے پڑھا یاد کیا اور اس پر عمل بھی کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی رجم ہوا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا مجھے ڈر ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہم رجم کے حکم کو کتاب اللہ میں نہیں پاتے ایسا نہ ہو کہ وہ اللہ کے اس فریضے کو جسے اللہ نے اپنی کتاب میں اتارا چھوڑ کر مر جائیں ، کتاب اللہ میں رجم کا حکم برحق ہے اس پر جو زنا کرے اور شادی شدہ خواہ وہ مرد ہو یا عورت جبکہ اس کے زنا پر کوئی شرعی ثبوت یا حمل موجود ہو۔[2] تو مجمع میں سے کسی نے بھی سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے بیان پر اعتراض نہیں کیا پھر اس وقت سے لے کر آج تک یہ مسئلہ متفق علیہ چلا آرہا ہے، جس کا ماسوائے منکرین حدیث کے کسی نے انکار نہیں کیا۔ آج وحشیانہ سزا کے مغربی تخیل سے مرعوب ہو کر منکرین حدیث کا ماہوار رسالہ ’’طلوع اسلام‘‘ ایک طرف تو اس مسئلہ کو پھیپھڑوں تک زور لگا کر اچھال رہا ہے اور دوسری طرف قرآن میں مذکورہ شرعی حدود کو زیادہ سے زیادہ شرعی سزائیں قرار دے رہا ہے اور ان میں رعایت کی کوئی بات خواہ وہ قرآن کے بجائے کسی کمزور سے کمزور روایت یا تاریخ سے مل جائے اسے تسلیم کرنے پر فوراً آمادہ ہو جاتا ہے۔[3] زنا بالجبر میں عورت پر حد نہیں ہے سیّدنا علقمہ بن وائل کندی رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ دور نبوی میں ایک عورت (فجر کی) نماز کے ارادہ سے نکلی، اسے ایک مرد ملا جس نے اسے چھپا لیا پھر اس نے اپنی حاجت پوری کی وہ چیخنے لگی تو مرد بھاگ گیا، اتفاق سے ایک اور آدمی اس کے پاس سے گزرا تو اس عورت نے کہا کہ اس شخص نے میرے ساتھ ایسا اور ایسا کیا ہے پھر کچھ مہاجر وہاں سے گزرے تو عورت نے وہی بات دہرائی لوگوں نے اس مرد کو پکڑ لیا جس کے متعلق عورت کا گمان تھا کہ اس نے بدفعلی کی ہے مگر حقیقتاً وہ زانی نہ تھا اور اسے آپ کے پاس لے گئے آپ نے اس کے رجم کا حکم دے دیا اب وہ شخص کھڑا ہوا۔ جس نے زنا کیا تھا کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اصل مجرم میں ہوں ، آپ نے عورت سے فرمایا: تم چلی جاؤ، اللہ نے تجھے جبر کی وجہ سے بخش
Flag Counter