’’اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے۔‘‘ اور خصوصاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوتا ہے: ﴿وَاْمُرْ اَہْلَکَ بِالصَّلٰوۃِ وَ اصْطَبِرْ عَلَیْہَا﴾ (طٰہٰ: ۱۳۲) ’’اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجئے اور اس پر ڈٹ کر رہیے۔‘‘ اور تحریم: ۶ میں ہے: ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔‘‘ جہاں ان ادلہ سے یہ معلوم پڑتا ہے کہ گھر والوں کو خصوصاً دعوت دینی ہے وہاں اس بات پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ نماز کا معاملہ انتہائی اہم ہے، اسے کسی حالت میں فراموش نہیں کرنا ہے۔ سوال : ایک داعیہ کو برائی کا بدلہ کیسے دینا چاہیے؟ جواب : اچھائی کے ساتھ، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کی دشمن بھی گہری دوست بن جائے گی اللہ رب العزت یہ نعمت صابروں اور بڑے نصیب والوں کو عطا کرتا ہے۔[1] دین کی دلیل واضح ہو جانے کے بعد بحث کرنا سوال : کلام اللہ یا کلام الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دلیل واضح ہو جانے کے بعد بحث کرنا کس کا کام ہے؟ جواب : شیطان کا! جب اللہ عزوجل نے تخلیق آدم کے بعد فرشتوں سے کہا کہ ان کو سجدہ کرو تو آگے سے بحث کرتا ہوا کہتا ہے: ﴿ئَ اَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاo﴾ (بنی اسرائیل: ۶۱) ’’کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے؟‘‘ انسان کا اشرف المخلوق ہونا سوال : کیا انسان اشرف المخلوقات ہے؟ جواب : جی ہاں ! انسان کی دوسری تمام مخلوق پر فضیلت اور تکریم یہ ہے کہ اللہ نے انسان کو احسن تقویم پر پیدا کیا ہے جو سیدھا کھڑا ہو کر چلتا ہے پھر جس قدر توازن واعتدال انسانی جسم میں ہے اور جس قدر اس کے اعضائے جسم کثیر المقاصد ہیں اتنے کسی دوسری کے نہیں ۔ مخلوق میں سب سے برتر اللہ کے فرشتے تھے اللہ نے ان سے بھی آدم کو سجدہ کروایا اور اس طرح سب مخلوق پر واضح کر دیا کہ انسان ہی اشرف المخلوقات ہے۔[2] اور اللہ بھی فرماتے ہیں : ﴿وَ لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْٓ اٰدَمَ﴾ (بنی اسرائیل: ۷۰) |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |