Maktaba Wahhabi

768 - 849
(پیدائش پر) مبارکباد نہ دے بلکہ وہ یا تو دونوں کی (پیدائش پر) مبارک باد دے یا دونوں پر نہ دے تاکہ وہ طریقہ جاہلیت سے بچ جائے کیونکہ ان کی اکثریت بیٹے کی پیدائش پر مبارکباد دیتی تھی اور بیٹی کی ولادت کی بجائے اس کی وفات پر مبارکباد دیتی تھیں ۔[1] بیٹیوں کی اچھی تربیت پر اجر سوال : بیٹیوں کی اچھی تربیت کرنے والے، والی کے اجر بارے اسلام کیا روشنی ڈالتا ہے؟ جواب : سیّدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((مَنْ کَانَ لَہٗ ثَلَاثُ بَنَاتٍ فَصَبَرَ عَلَیْہِنَّ وَأَطْعَمَہُنّ سَقَاھُنَّ وَکَسَاہُنَّ مِنْ جِدَتِہِ کُنَّ لَہٗ حِجَابًا یَومَ الْقِیَامَۃِ۔))[2] ’’جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان پر صبر کرے انہیں اپنی استطاعت کے مطابق کھلائے پلائے اور پہنائے تو وہ اس کے لیے روز قیامت پردہ ہوں گی (یعنی جہنم سے)۔‘‘ اگر کسی شخص کی صرف ایک بیٹی ہو اور وہ اس کے ساتھ احسان کرتا رہے تو وہ بھی ان شاء اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کروا دے گی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کے بارے میں پیش کردہ احادیث میں سے دو (ملاحظہ ہو فتح الباری: ۱۰/ ۴۲۸) درج ذیل ہیں : ۱۔ امام احمد رحمہ اللہ نے سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ کُنَّ لَہٗ ثَلَاثُ بَنَاتٍ یُؤْوِیْہِنَّ وَیَرْحَمُہُنَّ وَیَکْفُلُہُنَّ وَجَبَتْ لَہٗ الْجَنَّۃُ اَلْبَتَّۃَ۔)) ’’جس شخص کی تین بیٹیاں ہوئیں وہ انہیں جگہ مہیا کرے، ان پر شفقت کرے اور ان کی کفالت کرے تو یقینی طور پر اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! پس اگر وہ دو ہوں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ دو ہی ہوں ، کہتے ہیں : (جابر رضی اللہ عنہ ) بعض لوگوں کا خیال تھا کہ اگر آپ سے پوچھا جاتا: ’’اگر ایک ہو تو؟‘‘ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یقینا جواب میں فرما دیتے: اگرچہ ایک ہی ہو۔‘‘ [3]
Flag Counter