ثابت ہے کہ جنابت کے علاوہ کوئی حالت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاوت قرآن سے نہیں روکتی تھی۔ مسند احمد میں آپ کی ایک حدیث کے الفاظ یوں آئے ہیں : ((فَأَمَّا الْجُنُبُ فَلَا وَلَا آیَۃً۔)) [1] ’’جنبی آدمی ایک آیت بھی نہیں پڑھ سکتا۔‘‘[2] عرفہ کے دن حائضہ عورت کا دعاؤں پر مشتمل کتابیں پڑھنا سوال : کیا عرفہ کے دن حائضہ عورت دعاؤں پر مشتمل کتابیں پڑھ سکتی ہے جبکہ ایسی کتب میں قرآنی آیات بھی ہوتی ہیں ؟ جواب : حیض اور نفاس والی خواتین کے لیے دوران حج دعاؤں پر مشتمل کتابیں پڑھنا جائز ہے اور صحیح مذہب کی رو سے ایسی عورتیں قرآن مجید کو ہاتھ لگائے بغیر اس کی تلاوت بھی کر سکتی ہیں کوئی صحیح اور صریح نص ایسی نہیں ہے جو ایسی عورتوں کو تلاوت قرآن مجید سے روکتی ہو اس بارے میں جو حدیث سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے وہ صرف جنبی کے بارے میں ہے کہ وہ جنابت کی حالت میں قرآن مجید نہ پڑھے۔ جہاں تک حیض یا نفاس والی عورت کا تعلق ہے تو اس بارے میں سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ روایت منقول ہے: ((لَا تَقْرَئُ الْحَائِضُ وَلا الْجُنُبُ شیئًا مِّنَ الْقُرْاٰن۔))[3] ’’حائضہ اور جنبی قرآن سے کچھ نہ پڑھے۔‘‘ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اسماعیل بن عیاش کی یہ روایت اہل حجاز سے نقل کی گئی ہے اور اہل حجاز سے اس کی روایت ضعیف ہوتی ہے۔ چنانچہ حائضہ عورت قرآن مجید کو ہاتھ لگائے بغیر زبانی طور پر پڑھ سکتی ہے۔ جہاں تک جنبی کا تعلق ہے تو اس کے لیے قران مجید کو ہاتھ لگانا یا زبانی طور پر اس کی تلاوت کرنا ناجائز ہے۔ دونوں میں یہ فرق اس لیے ہے کہ جنابت کا وقت مختصر ہوتا ہے، لہٰذا جنبی شخص کے لیے فراغت کے بعد غسل کرنا ممکن ہوتا ہے، اس کی مدت لمبی نہیں ہوتی وہ جب چاہے غسل کر سکتا ہے اور اگر پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے اور تلاوت قرآن مجید کرسکتا ہے مگر حائضہ اور نفاس والی عورت کے لیے یہ ممکن نہیں کیونکہ معاملہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہوتا بلکہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ نیز حیض و نفاس کی مدت کئی دنوں پر محیط ہوتی ہے، لہٰذا ان کے لیے قرآن |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |