سورۃ الرحمٰن پہلے ہی لفظ کو اس سورۃ کا نام قرار دیا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ وہ سورت ہے جو لفظ الرحمن سے شروع ہوتی ہے تاہم اس نام کو سورت کے مضمون سے بھی گہری مناسبت ہے کیونکہ اس میں شروع سے آخر تک اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت کے مظاہر و ثمرات کا ذکر فرمایا گیا ہے۔[1] زمانہ نزول پہلی بات (کہ یہ مکی سورت ہے) صحیح تر ہے ابن نحاس کی بیان کردہ حدیث اس پر دلالت کناں ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سورۃ الرحمان مکہ میں نازل ہوئی۔[2] موضوع قرآن مجید کی یہ ایک ہی سورت ہے جس میں انسان کے ساتھ زمین کی دوسری باختیار مخلوق جنوں کو براہ راست خطاب کیا گیا ہے اور دونوں کو اللہ کی قدرت کے کمالات اس کے بے حد وحساب احسانات اس کے مقابلے میں ان کی عاجزی و بے بسی اور اس کے حضور ان کی جوابدہی کا احساس دلا کر اس کی نافرمانی کے انجام بد سے ڈرایا گیا ہے اور فرمانبرداری کے بہترین نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے۔[3] سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے مجمع میں ایک روز تشریف لائے اور سورۃ الرحمن کی اول سے آخر تک تلاوت فرمائی صحابہ کرام چپ چپ سنتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے تو جنات ہی جواب دینے میں اچھے رہے، میں نے جب ان کے سامنے تلاوت کی تو میں جب کبھی ﴿فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴾ پڑھتا تو وہ کہتے: (لَا بِشَیْئٍ مِّنْ نِعَمِکَ رَبُّنَا تُکَذِّبُ فَلَکَ الْحَمْدُ) یعنی ’’اے ہمارے پروردگار ہم تیری نعمتوں میں سے کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے تیرے ہی لیے تمام تعریفیں سزاوار ہیں ۔‘‘ [4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |