وقت کرنا چاہتے جب نماز کا وقت ہو جائے اور پھر اس وضو سے جو فرض ونفل پڑھنا چاہتی ہے یا قرآن پڑھنا چاہتی ہے جائز ہے اور دوسری نماز کا وقت آنے پر نیا وضو کرے)، جیسے کہ اہل علم سلسل البول والے کے متعلق کہا ہے۔[1] جرابوں پر مسح کے احکام و مسائل سوال : باریک جرابوں پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : جرابوں پر مسح کرنے کی یہ شرط ہے کہ وہ موٹی اور پاؤں کو چھپانے والی ہوں نہایت باریک جرابوں پر مسح کرنا ناجائز ہے کیونکہ ایسی جرابوں میں ملبوس پاؤں ننگے کے حکم میں ہیں ۔ واللہ الموفق[2] سوال : روئی نائیلون یا اون کی بنی ہوئی ان جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو آج کل استعمال ہوتی ہیں ؟ موزوں پر مسح کی کیا شرائط ہیں ؟ کیا جوتے سمیت نماز ادا کرنی جائز ہے؟ جواب : ایسی جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو پاک ہوں اور قدم کو چھپائے ہوئے ہوں ، جس طرح موزوں پر مسح جائز ہے کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور موزوں پر مسح کیا، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے بھی یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور موزوں پر مسح فرمایا، جرابوں اور موزوں میں فرق یہ ہے کہ موزے چمڑے سے بنائے جاتے ہیں جبکہ جراب روئی وغیرہ سے بنائی جاتی ہے موزوں اور جرابوں پر مسح کی شرطیں یہ ہیں کہ وہ پاؤں کو چھپائے ہوئے ہوں انہیں بحالت طہارت پہنا گیا ہو۔ مقیم ایک دن رات اور مسافر تین دن رات کے لیے مسح کر سکتا ہے۔ وقت کا آغاز بے وضو ہونے کے بعد پہلے مسح سے شمار ہوگا تاکہ اس مسئلہ میں وارد تمام احادیث پر عمل ہو جائے ایسے جوتوں میں نماز جائز ہے جو پاک ہوں اور ان کو کوئی نجس چیز نہ لگی ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعلین میں نماز ادا کی۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ((اِذَا جَائَ اَحَدُکُمْ اِلَی الْمَسْجِدِ فَلْیَنْطُر فَإِنْ رأی فِی نَعَلْیہِ قَذرًا أو أذًی فَلْیَمْسَہٗ ولْیُصَلِّ فِیِہمَا۔))[3] ’’جب مسجد میں دریاں یا قالین وغیرہ بچھے ہوں تو پھر زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ آدمی جوتے |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |