Maktaba Wahhabi

406 - 849
سورۃ المؤمنون پہلی آیت ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ سے ماخوذ ہے۔ زمانہ نزول مسلم وغیرہ میں سیّدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ المومنون شروع کر دی حتیٰ کہ جب موسیٰ وہارون کا ذکر آیا یا ذکر عیسیٰ آیا تو آپ کو کھانسی نے آلیا تو آپ رکوع میں چلے گئے۔[1] موضوع ومباحث اتباع رسول کی دعوت اس سورت کا مرکزی مضمون ہے اور پوری تقریر اسی مرکز کے گرد گھومتی ہے۔[2] بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ﴿ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۚ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ ﴿٩٦﴾ وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ﴿٩٧﴾ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ ﴾ ’’اس طریقے سے برائی کو ہٹا جو سب سے اچھا ہو، ہم زیادہ جاننے والے ہیں جو کچھ وہ بیان کرتے ہیں ۔ اور تو کہہ اے میرے رب! میں شیطانوں کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ اور اے میرے رب! میں اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آموجود ہوں ۔‘‘ ایک داعیہ حق کے لیے قیمتی اصول تفسیر:… تاہم ایک داعی حق کے لیے یہ ایک نہایت قیمتی اصول ہے اور اس کا نتیجہ نہایت خوشگوار
Flag Counter