Maktaba Wahhabi

405 - 849
﴿ لَن يَنَالَ اللَّـهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّـهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ ۗ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ ﴾ ’’اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچیں گے اور نہ ان کے خون اور لیکن اسے تمھاری طرف سے تقویٰ پہنچے گا۔ اسی طرح اس نے انھیں تمھارے لیے مسخر کر دیا، تاکہ تم اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمھیں ہدایت دی اور نیکی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دے۔‘‘ تفسیر:… جاہلیت کی بیوقوفی میں سے ایک یہ بھی تھی کہ قربانی کے جانور کا گوشت اپنے بتوں کے سامنے رکھ دیتے تھے اور ان پر خون کا چھینٹا دیتے تھے یہ بھی دستور تھا بیت اللہ پر قربانی کا خون چھڑکتے، مسلمان ہو کر صحابہ رضی اللہ عنہم نے ایسا کرنے کے بارے سوال کیا جس پر یہ آیت اتری کہ اللہ تو تقویٰ کو دیکھتا ہے اسی کو قبول فرماتا ہے۔ اور اسی کا بدلہ عنایت فرماتا ہے۔ چنانچہ صحیح حدیث میں ہے، اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں کو نہیں دیکھتا نہ اس کی نظریں تمہارے مال پر ہیں بلکہ اس کی نظریں تمہارے دلوں پر اور تمہارے اعمال پر ہیں ۔[1] سیّدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اپنے پورے گھر کی طرف سے ایک بکری راہ اللہ ذبح کر دیا کرتے تھے اور خود بھی کھاتے اوروں کو بھی کھلاتے پھر لوگوں نے اس میں وہ کر لیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ [2] جمہور ا مذہب یہ ہے کہ اونٹ گائے بکری تو وہ جائز ہے جو ثنی ہو اور بھیڑ کا چھ ماہ کا بھی جائز ہے۔ اونٹ تو ثنی ہوتا ہے جب پانچ پورے کر کے چھٹے میں لگ جائے اور گائے جب دو سال پورے کر کے تیسرے سال میں لگ جائے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین گزار کر چوتھے میں لگ گیا ہو اور بکری کا مثنی وہ ہے جو دو سال گزار چکا ہو۔[3]
Flag Counter